مقبوضہ جزیرہ نما النقب – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) غاصب صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ہزاروں فلسطینیوں نے صیہونی حکومت کی جانب سے جاری غاصبانہ قبضے اور فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ تشدد کی شدید مخالفت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا اور صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کی۔ فلسطینیوں کی جانب سے یہ احتجاجی مظاہرہ صحرائے نقب میں کیا گیا۔فلسطینی مظاہرین نے وادی عارہ میں عرعرہ کے قریب عارضی طور پر ہائی وے کو بھی بند کر دیا۔فلسطینی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے کہ جن پر صیہونی حکام کے خلاف نعرے درج تھے۔
فلسطینیوں کے پرامن احتجاجی مظاہرے کی سرکوبی کے لئے صیہونی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے طاقت کا استعمال کیا جس کے بعد فلسطینی مظاہرین اور صیہونی سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں جن میں کم از کم سات فلسطینی زخمی ہوگئے۔
فلسطینیوں نے غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات پرعالمی اداروں کی خاموشی پر بھی کڑی تنقید کی اوراس غاصب حکومت کے خلاف قانونی کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ فلسطینی عوام نے یہ مظاہرے صحرائے نقب کے علاقے ام الحیران میں فلسطینیوں کے دسیوں رہائشی مکانات منہدم کئے جانے اوران کی جگہ پر تعمیراتی پروجکٹ شروع کئے جانے کے بعد کئے۔
غاصب صیہونی حکومت کا دعوی ہے کہ ام الحیران میں یہ تعمیرات تل ابیب سے اجازت نامہ حاصل کئے بغیر شروع کی گئی ہیں۔
صیہونی حکومت نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ فلسطینیوں کے گھروں کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی بڑی تعداد میں پولیس اہلکار وہاں تعینات ہوگئے تھے اور پولیس کی فائرنگ میں ریاضی کا ایک مقامی ٹیچر یعقوب ابوالقیعان شہید ہوگیا تھا۔
صیہونی حکومت کی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ ابوالقیعان نے سیکورٹی اہلکاروں کی کارروائي کے دوران اپنی گاڑی سے ان پرحملہ کردیا تھا جس کے بعد اس پرفائرنگ کی گئی۔ لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ابوالقیعان اپنی گاڑی چلا رہا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے اس پرفائرنگ کردی جس کے بعد گاڑی اس کے کنٹرول سے باہر ہوگئی اورمتعدد پولیس اہلکار اس کی زد میں آگئے۔
اس واقعے میں صیہونی حکومت کا ایک پولیس افسر ہلاک اور کئی افراد زخمی ہوگئے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ ام الحیران میں فلسطینیوں کے جو مکانات مسمار کئے گئے ہیں ان میں ایک رہائشی مکان مذکورہ ریاضی ٹیچر کا بھی تھا۔