(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ملٹری پراسیکیوٹر نے ’عوفر‘ نامی فوجی عدالت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے ایک فلسطینی نوجوان کو تین یہودیوں کو قتل اور آٹھ کو زخمی کرنے کی پاداش میں 10 بار عمر قید کی سزا کاحکم جاری کرے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی اسیر محمد عبدالفتاح الحروب کا تعلق مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے مغربی قصبے دورا سے ہے۔ انہیں ایک سال قبل ایک یہودی بس میں گھس کر فائرنگ کرنے اورتین فوجیوں کو ہلاک اور آٹھ کو زخمی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔منگل کے روز عوفر فوجی عدالت میں جب اسیر الحروب کو پیش کیا گیا تو اس وقت اس کی والدہ اور دیگر اہل خانہ بھی موجود تھے۔
بعد ازاں والدہ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بیٹے نے کمرہ عدالت میں داخل ہو کر مجھے سلام اور مصافحہ کرنے کی کوشش کی مگر صہیونی فوجیوں نے ہمیں ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے روک دیا۔
والدہ کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا عدالت میں شیر کی طرح گردن اٹھائے پورےطمراق کے ساتھ داخل ہوا جس پر صہیونی فوجیوں کو سخت غصہ تھا۔ جب اسے جج کے سامنے کھڑے ہونے کو کہا گیا تو اس نے یہ کہہ کر جج کے سامنے کھڑے ہونے سے انکار کردیا کہ میں اس ظالمانہ عدالت کو نہیں مانتا۔ اس پر جج بھی آگ بگولا ہوگیا اور اس نے فلسطینی نوجوان کو کمرہ عدالت سے لے جانے کا حکم دیا۔
اسیر کی والدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے فلسطینی اسیر کو 10 بار عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ اسیر الحروب کو گذشتہ برس نومبر میں غرب اردن کے الخلیل شہر میں عتصیون چوک میں ایک اسرائیلی بس میں گھس کر تین یہودیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک اور آٹھ کو زخمی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔