لندن – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) برطانیہ میں یورپی مبصرین کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کو فلسطین کے سیاسی نظام کا قانونی جزو تسلیم کریں کیونکہ حماس کو دہشت گرد قرار دینے کے نتیجے میں فلسطین میں ترقیاتی کاموں میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ماہرین کی آراء پرمشتمل یہ رپورٹ لندن میں قائم Forward Thinking Foundation‘‘ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ یورپ کے کسی ذمہ دار اور تسلیم شدہ ادارے کی جانب سے یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکال کر یورپی ممالک اس کے ساتھ براہ راست معاملات طے کریں کیونکہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں تعمیراتی اور جنگ سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ حماس پر عاید پابندیاں اٹھانے کے مطالبے پرمبنی یہ رپورٹ برطانوی پارلیمنٹ میں بھی زیربحث لائی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے علاقے میں بحالی کے منصوبوں اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں جاری یوری ممالک کے منصوبوں کو حماس کے ساتھ تعلقات نہ ہونے کے باعث رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ فلسطینیوں کے درمیان اختلافات ختم کرنے کی مغربی سیاسی مساعی بھی اس لیے آگے نہیں بڑھ رہیں کیونکہ یورپی ممالک حماس کو قانونی طور پر تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی ممالک حماس کو فلسطینی سیاسی نظام کا بنیادی اور قانونی جزو تسلیم کریں اور فلسطین میں یورپی منصوبوں کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس پر پابندیاں اٹھنے کے نتیجے میں فلسطینی قوم کو خاخطر خواہ فایدہ ہوگا اور فلسطینیوں کے درمیان مفاہمتی مساعی کو آگے بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔
برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان میں ہونے والے سیمینار میں پیش کی گئی رپورٹ پر بحث کے دوران اقوام متحدہ میں برطانیہ کے سابق سفیر اور بیت المقدس میں قائم برطانوی قونصل جنرل اور کئی دوسرے سیاسی رہنماؤں اور ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔