فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیر جو سنہ پچاس کے عشرے کے دوران یمن کے یہودی بچوں کے اغواء اوران کی فروخت کے کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں کا کہنا ہے کہ قیام اسرائیل کے بعد یمن کے یہودیوں کے ہزاروں بچوں کو ان کی ماؤں سے چھینا گیا۔ بعد ازاں انہیں اسرائیل لا کر اشکنزئی یہودی گروپ کے ہاتھ فروخت کیا گیا۔ فروخت کیے گئے یہودی نہیں جانتے کہ ان کے اصل والدین کون ہیں۔
ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرنے اس بات کی وضاحت نہیں کہ آیا یمن سے یہودی بچوں کے اغوا میں صہیونی ریاست کا کون سا ادارہ ملوث تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات جاری ہیں۔ توقع ہے کہ جلد ہی وہ کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے۔
گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم نے یمن کے گم شدہ بچوں کے کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے پہلی بار تسلیم کیا تھا کہ یمنی یہودیوں کے بچوں کا اغواء ان یہودی خاندانوں کے لیے گہرا زخم ہے جن کے پیارے اغواء کیے گئے تھے کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ اغواء کے بعد ان کے بچوں کہاں اور کس حال میں رکھا گیا۔
وزیراعظم نے زاحی ہنگبی کی قیادت میں ایک تحقیقات کمیشن قائم کیا ہے جس نے ڈیڑھ ملین دستاویزات چیک کرنے کا عمل شروع کر رکھا ہے جن میں اس بات کی چھان بین کی جا رہی ہے کہ یمن سے لائے گئے یہودی بچوں کو کہاں کہاں فروخت کیا گیا تھا۔