(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہاہے کہ پاکستانی عوام ہر طرح سے فلسطینی مظلوموں کے ساتھ تھے ، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، ان کاکہنا تھا کہ پاکستانی عوام اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو برداشت نہیں کریں گے ۔
واضح رہے کہ فیاض الحسن چوہان ماضی میں پنجاب اسمبلی کےرکن رہنے کے ساتھ ساتھ مختلف عہدوں پر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں تاہم اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ نواز لیگ کی حکومت تھی کہ جس نے پرویز مشرف کے دور میں بیک ڈور چینل سے اسرائیل کو منظور کروانے اور سفارتی تعلقات بحال کروانے کے معاملہ کو بہت زیادہ اسکینڈلائز کیا تھا، کہ جناب یہ ملک سے، قوم سے، امت مسلمہ سے غداری ہے، مسلمانوں سے غداری ہے۔ اب جہاں تک تعلق ہے اس خبر کا کہ پاک فوج نے اسرائیل کے ساتھ فوجی مشقیں کیں، اس حوالہ سے پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کی ہے، شیریں مزاری نے اس قرارداد میں کہا ہے کہ وزیر دفاع پارلیمنٹ میں آکر جواب دیں۔ مشترکہ جنگی مشقیں ان ممالک کے ساتھ ہوتی ہیں، جن کے ساتھ تعلقات ہوں، ایسی مشقیں ان ممالک کے ساتھ ہوتی ہیں، جن کے ساتھ سیاسی، معاشی، تجارتی تعلقات ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کا مشقیں کرنا بہت بڑا اسکینڈل ہے، یہ موجودہ حکومت کے لئے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، امت مسلمہ اور پاکستانی عوام کی دل آزاری ہوئی، انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا، اگر جوابدہی نہیں کریں گے تو ملک قوم کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے مجرم ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کاکہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنا آسان نہیں ہے، یہ ممکن نہیں ہے، چونکہ پاکستان کی عوام بحیثیت مسلمان و پاکستانی سو فیصد اسرائیل مخالف ہے اور پھر اسرائیل جس طرح مسلسل فلسطینی اور عرب مسلمانوں پر ظلم، جبر، تشدد، استحصال اور استبداد کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔ ایسی صورتحال میں قطعاً ممکن نہیں ہے کہ پاکستان کی عوام اسرائیل کو تسلیم کرسکے، تو یہ پوری طرح طے ہے کہ پاکستانی عوام ایک فیصد بھی اسرائیل کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فیاض چوہان نے کہا کہ ترکی نے تو پہلے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہوا تھا، دو سال قبل طیب اردگان نے فلسطینی مسلمانوں اور غزہ کی پٹی میں انتہائی زیادہ مظالم کے باعث اسرائیل کی جانب سے ہاتھ کھینچ لیا تھا، سعودی عرب کا ایک وزیر حال ہی میں اسرائیل گیا اور تعلقات باقاعدہ قائم کئے گئے ہیں، لیکن اس سے قبل بھی درپردہ سعودیہ اور اسرائیل کے تعلقات چلتے رہے ہیں، دوسرے ممالک مصر، مراکش اور دیگر بھی اسرائیل کے ساتھ اندرون خانہ تعلقات چلائے رکھتے ہیں، لیکن پاکستان کا ایشو ان سب سے بہت مختلف ہے، پاکستان کے مسلمان اسرائیل کو کبھی برداشت نہیں کرتے، وہ تب ہی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو برداشت کریں گے، جب وہ فلسطین کو ایک آزاد اور خود مختار ملک مانے، بیت المقدس کو بھی مسلمانوں کی سوچ و فکر کے مطابق آزاد کرے، اس کے بعد شاید ممکن ہو کہ پاکستان کی عوام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے کے حوالہ سے شاید ان کا ذہن بن سکے۔
ایک اور سوال کے جواب میں رہنما تحریک انصاف فیاض چوہان نے کہاکہ پاکستان کی موجودہ رژیم میثاق جمہوریت کی چھتری تلے امریکیوں کی تشکیل کردہ ہے، یعنی نواز لیگ اور پیپلز پارٹی اور ساتھ ساتھ ان کے حواری الطاف حسین، اسفندیار ولی، محمود خان اچکزئی، مولوی فضل الرحمان یہ سارے لوگ بنیادی طور پر امریکہ کے غلام ہیں، امریکہ کی کٹھ پتلیاں ہیں، امریکہ کے غلام ہیں، یہ وہی بات کریں گے جو امریکہ کہے گا، اسی کو آگے بڑھائیں گے اور امریکی اور یورپین تو چاہتے ہیں کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کر لیں، تو ملیحہ لودھی نے بھی امریکی غلامی کا فرض ادا کیا ہے، لیکن پاکستانی عوام کا مزاج اور طبیعت ساری دنیا جانتی ہے کہ وہ اسرائیل کو اس وقت تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں، جب تک بیت المقدس کی آزادی اور فلسطینیوں کو ان کا حق ان کی امنگوں کے مطابق نہیں دیا جاتا۔
