پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور رکن پارلیمنٹ شیری مزاری نے ایک انگیریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کہ جس میں کہا گیا ہے کہ چھ پاکستانی فضائیہ کے جہاز امریکہ میں آئندہ ماہ ہونیو الی فوجی مشقوں میں اسرائیل فضائیہ کے ہمراہ حصہ لیں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان فضائیہ کے جہازوں کی اسرائیل کے ساتھ امریکہ میںآئیندہ دنوں ہونے والی مشترکہ مشقوں کا مقصد جہاں امریکہ فلسطین کاز کو سبوتاث کرنا چاہتا ہے وہاں پاکستان کے عوام اورپاکستان کا وقار مجروح کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے وزیر دفاع سے مطالبہ کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں آ کر اس خبر کی تصدیق کریں یا تردید کریں کہ آیا یہ خبر درست ہے کہ پاک افواج کو بدنام کیا جا رہاہے اور اگر خبر درست ہے تو پھر یہ بتایا جائے کہ پاک فضائیہ کس بنیاد پر امریکہ میں اسرائیل کے ہمراہ مشترقہ فوجی مشقوں میں حصہ لے رہی ہے کہ جب ہم اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔انہوں نے کہاکہ کیا امریکہ کا دباؤ اس قدر ہے کہ ہم نے غلامی کی تمام حدود کو پار کر دیا ہے؟
انہوں نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ پاک اسرائیل مشترکہ فوجی مشقوں کے حوالے سے حکومت اور وزارت دفاع سمیت آئی ایس پی آر نے بھی حیرت انگیز خاموشی اختیا ر رکھی ہے، انہوں نے کہاکہ قوم میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے تاہم حکومت اور عسکری اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی آنے والی خبروں کے بارے میں تصدیق یا تردید کریں۔
شیریں مزاری نے ایک اور اہم نقطہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ دنوں میں امریکہ میں کانگریس میں ایک اجلاس منعقد ہو اکہ جس میں سوال یہ رکھا گیا تھا کہ پاکستان امریکہ کا دوست ہے یا دشمن ؟ جبکہ دوسری جانب ہماری پوری قوم نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں دسیوں ہزار قربانیاں پیش کی ہیں، انہوں نے کہاکہ امریکہ نے پاکستان کی ملٹری امداد کوبھی روک دیا ہے اور حالیہ دنوں تین سوملین ڈالر کی امداد کو باقاعدہ روکنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، تو ہمارا یہ سوال ہے کہ حکومت اور عسکری اسٹیبلشمنٹ سمیت وزیر دفاع یہ بتائیں کہ جب امریکہ ہمارے بارے میں یہ سوال اٹھا رہا ہے کہ ہم دوست ہیں یا دشمن ہیں، جب ہماری امداد کو بھی روکا جا رہاہے اور اس کے باوجود ہماری پاک فضائیہ ایک ایسی جنگی مشقوں میں حصہ لینے جا رہی ہے جہاں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی فضائیہ بھی شریک ہو رہی ہے۔انہوں نے سخت انداز میں سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آخر یہ وطن عزیز کے ساتھ کیا ہو رہاہے ؟ کہ جو امریکہ کہے گا وہ ہم کریں گے؟انہوں نے کہاکہ جس طرح کے آج حالات ہیں تو کیا آج بھی یہ کہنا غلط ہے کہ امریکہ ہمارا دشمن نہیں بنا؟انہوں نے وزیر دفاع کی پارلیمنٹ میں غیر حاضری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آخر کیوں نہیں وزیر دفاع آ کر ان اہم مسائل پر ہمیں جواب دیتے؟
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سمیت پاکستان کے انگیریزی روزنامہ بشمول دان، ڈیلی ٹائمز اور دی نیشن میں خبریں شائع ہوئی تھیں کہ جس میں کہا گیا تھا کہ پاک فضائیہ اسرائیلی فضائیہ کے ساتھ آئیندہ ماہ امریکہ میں ہونے والی جنگی مشقوں میں حصہ لے رہی ہے جسکے بعد نہ صرف پوری قوم میں بے چینی کی فضاء ہے جبکہ مادر وطن کا درد رکھنے والے سیاست دان بھی اضطراب کا شکار ہیں جس کا ایک نمونہ شیریں مزاری صاحبہ نے بر وقت پارلیمنٹ میں ا س مسئلہ کو اٹھا کر پوری پاکستانی قوم کی ترجمانی کی ہے۔