مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک سال قبل وادی العقبہ کے مقام پر اردن، مصر اور امریکا سربراہوں کے ساتھ ہونے والے اس خفیہ اجلاس کی تصدیق کی ہے جس میں مسئلہ فلسطین کو امریکا اور اسرائیل کی مرضی کے تحت حل کرنے کی اسکیم تیار کی گئی تھی۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے سرکاری ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم یاھو نے کل سوموار کو کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران بتایا کہ وادی العقبہ میں ایک سال پیشتر ایک ملاقات ہوئی تھی۔ یہ ملاقات ’ان کیمرہ‘ تھی جس کی تفصیلات منظرعام پر نہیں لائی گئی۔یاد رہے کہ دو روز قبل اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے انکشاف کیا تھا کہ 21 فروری 2016ء کو وادی العقبہ میں ایک خفیہ اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم اور امریکی وزیرخارجہ جارن کیری نے شرکت کی تھی۔
اس کانفرنس میں تنازع فلسطین کےحل کے حوالے سے پانچ نکات پر اتفاق کیا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران امریکا نے تجویز دی تھی کہ عرب ممالک اور فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم اسرائیل کی صہیونی بستیوں کو اسرائیل کا حصہ مان لیں، اسرائیل پر زور دیا گیا تھا کہ وہ صہیونی کالونیوں کے باہر آباد کاری روک دے۔
اسرائیلی اخبار کےمطابق چار رکنی خفیہ سربراہ کانفرنس میں درج ذیل پانچ نکات بیان کیے گئے تھے۔
غرب اردن کے سیکٹر’ C‘ میں فلسطینیوں کی زیادہ سے زیادہ آباد کاری کے لیے تعمیراتی اور اقتصادی منصوبے شروع کیے جائیں۔ غزہ کی پٹی میں بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے کا سلسلہ تیز کیا جائے اور غزہ میں نئے تعمیراتی اور اقتصادی منصوبوں کی منظوری دی جائے۔ فلسطینی اتھارٹی کےسیکیورٹی اداروں اور اسرائیلی فوج کے درمیان کوآرڈنیشن کو بڑھایا جائے اور فلسطینی پولیس کو ضروری اسلحہ بھی فراہم کیا جائے۔
اسرائیل عرب ممالک کی طرف سے امن روڈ میپ کے حوالے سے ’مثبت‘ رد عمل پر مبنی بیان جاری کرے اور کھل کر اعلان کرے تل ابیب عرب ممالک کے ساتھ تنازع فلسطین سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
عرب ممالک کی طرف سے علاقائی امن استحکام کے لیے فعال شراکت کو یقینی بنایا جائے۔ فلسطین اور دوسرے علاقائی تنازعات کےحل کے لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دوسرے سنی مسلمانوں کی ایسی کانفرنسیں منعقد کی جائیں جن میں اسرائیلی وزیراعظم کو بھی شریک کیا جائے۔
امریکا کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم کردہ صہیونی کالونیوں کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا، نیتن یاھو پر زور دیا گیا کہ وہ مزید آباد کاری روک کر اسرائیلی ریاست کی سرحدوں کے تعین کے لیے اقدامات کریں۔ نیتن یاھو نے خاموش مفاہمت اور باضابطہ اعلان کے بجائے صہیونی کالونیوں سے باہر آباد کاری روکنے سے اتفاق کیا۔
امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اقدامات کو روکنے کی ضمانت حاصل کی گئی اور طے کیا گیا کہ اقوام متحدہ اور دوسرے اداروں میں اسرائیل کے خلاف قانونی اقدامات نہیں کیے جائیں گے۔ اگر ایسا کیا گیا تو امریکا انہیں ویٹو کرے گا۔
’ہارٹز‘ کی رپورٹ کے مطابق اردن، اسرائیل اور مصر کےسربراہوں کے ساتھ ساتھ اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے اجلاس میں مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل پیش کیا اور اسی پر زور دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے اجلاس سے خطاب میں تسلیم کیا ہے کہ وادی العقبہ میں گذشتہ سال فروری میں ایک خفیہ اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مصر، اردن اور امریکی قیادت نے بھی شرکت کی تھی تاہم وزیراعظم نے کابینہ کو اس اجلاس کے بارے میں مطلع نہیں کیا تھا۔