(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کے خاندان کے دیگر افراد بیرون ملک سے مشکوک طور پر رقوم اور گراں قیمت تحائف وصول کرتے رہے ہیں۔ پولیس نے ان شبہات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے اسٹیٹ کنٹرولر کی جانب سے پولیس کو نیتن یاھو کے بیرون ملک سے حاصل کردہ رقوم کے ثبوت اور دستاویزات فراہم کردی ہیں۔ اسٹیٹ کنٹرولر کی جانب سے نیتن یاھو کے کیس کی تحقیقات ’’بیبی ٹورز‘‘ کیس کی طرز پر کی جا رہی ہیں۔رپورٹ میں بتایا ہے کہ پولیس حکام اور اسٹیٹ کنٹرولر کے حکام مل کر نیتن یاھو اور ان کے افراد خانہ کی جانب سے مشتبہ رقوم کے حصول کے شبہات اور الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ پولیس کو اسٹیٹ کنٹرولر کی جانب سے جو تفصیلات مہیا کی ہیں ان میں نیتن یاھو کے ماضی میں بیرون ملک دوروں اور ان دوروں کے دوران حاصل ہونے والی رقوم اور دیگر تحائف کی تفصیلات شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیتن یاھو کے ماضی میں وزیر خزانہ کی حیثیت سے دورہ امریکا کے دوران امریکی یہودی کاروباری شخصیات کی جانب سے مسٹر یاھو کو گراں قیمت تحائف اور ذاتی استعمال کے لیے رقوم مہیا کی تھیں۔ ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد امکان ہے کہ امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارہ’ایف بی آئی‘ بھی تحقیقات میں شامل ہو گا۔
حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری اری ھارو کو بھی شامل تفتیش کیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ھارو سے تحقیقات کے بعد اب نیتن یاھو اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف بھی تحقیقات شروع کرنے پر غور کیا جا رہا ہے کیونکہ اب تک کی تحقیقات سے یہ شبہ ہو رہا ہے کہ نیتن یاھو بیرون ملک سے ماضی میں بھاری رقوم وصول کرتے رہے ہیں۔