مہم کے روح رواں خالد منصور نے بتایا کہ وہ شہریوں میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کی مہم کافی موثر اور کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی نوجوان اور بچے بھی اس مہم میں رضاکارانہ طورپر بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نابلس شہرکی رفیدیا کالونی سے شروع کی گئی مہم اب غرب اردن کے دوسرے شہروں میں بھی پھیل رہی ہے۔ اس مہم کے تحت فلسطینی نوجوان رات کو نماز عشاء اور تراویح کے بعد مساجد سے نکلتے ہی شہروں اور بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ مہم کے منتظمین نے چھوٹے چھوٹے پمفلٹ تیار کر رکھے ہیں جن پر’’حلال سے روزہ افطار کریں‘‘ کے الفاظ کے ساتھ ساتھ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی ہے۔
پمفلٹس کی تقسیم کے ساتھ ساتھ شہریوں کو اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حوالے سے آگاہی کے لیے جگہ جگہ بینرز اور پوسٹر بھی چسپاں کیے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم گھر گھر پھیلائی جا رہی ہے۔ گاڑیوں میں سوار شہریوں ، تجارتی مراکز اور ہوٹلوں میں بھی پمفلٹس تقسیم کئے جا رہے ہیں۔
مہم میں نوجوان پورے جوش و جذبے کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔ سحری کے اوقات میں بھی شہروں میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے پمفلٹ تقسیم کیے جا رہے ہیں جن میں شہریوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ماہ صیام کے دوران اسرائیلی مصنوعات سے دور رہیں۔
اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ایک کارکن خالد منصور نے اس مہم کے حوالے سے بتایا کہ یہ بھی غاصب اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی ایک شکل ہے۔ ہم اپنا قومی، دینی اور اخلاقی فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی قومی معیشت کے فروغ اور اس کی ترقی کے لیے کام کریں نہ کہ دشمن کے معاشی مفادات کاحصہ بنیں۔
انہوں نے کہا کہ ماہ صیام برکتوں والا مہینہ مقدس مہینہ ہے اور ہمارے روزے، سحر وافطار صہیونی مصنوعات کے استعمال سے آلودہ نہیں ہونے چاہئیں۔