فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مصری اخبار نے حال ہی میں ایک طویل اداریہ غزہ کے ساتھ فری ٹریڈ زون کے قیام کے حوالےسے لکھا ہے۔ اخبار نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے ساتھ فری ٹریڈ زون کے قیام کا اعلان کرے۔ غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو ہرطرح کی ٹریفک کے لیے چوبیس گھنٹے کے لیے کھول دے۔
ادھر اخبار الاھرام میں ایک رپورٹ بھی شائع کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کا فلسطینی علاقہ مصر کے لیے تزویراتی اہمیت کا حامل علاقہ اور اقتصادی خزانہ ہے۔ غزہ کی دو ملین آبادی کو مصر کی مارکیٹ تک رسائی دی جائےÂ تو فلسطینی شہری صہیونی ریاست اسرائیل کے متبادل مصر کو ترجیح دیں گے۔ چمڑے اور کپڑے کے کاروبار میں بھی غزہ کی پٹی مصر کی معاونت کرسکتا ہے اور ترکی اور چین کی طرف سے فراہم کی جانے والی 60 فی صد مصنوعات مصر کی طرف سے دی جاسکتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ اور مصر کے درمیان آزادنہ تجارتی مرکز کے قیام سے مصری مصنوعات کے غزہ تک رسائی کے لیے نیا راستہ کھل سکتا ہے۔ مصری شہریوں کے لیے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی کے باسیوں کی ماہانہ آمدن اور اخراجات بھی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ سنہ 2011ء کے اعدادو شمار کے مطابق غزہ میں شہریوں کی اوسط ماہانہ آمد 729.3 دینار جو کہ مصری کرنسی میں 18 Â پاؤنڈ کے مساوی ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار محمد ابو سعدہ کا کہنا ہے کہ مصر اپنی دگر گوں معاشی صورت حال کو سہارا دینے کے لیے غزہ کی پٹی کے ساتھ آزادانہ تجارت سے مدد لے سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بنکوں میں 9.6 ارب ڈالر لوگوں کی امانتیں جمع ہیں جب کہ غزہ کی سالانہ تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
فلسطین اور مصر کے درمیان سنہ 1998ء میں ایک تجارتی معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت فلسطین میں مصری برامدات کےحجم میں Â 2005ء سے 2015ء کے عرصے میں 209 فی صد اضافہ ہوا۔