دوحہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) بین الاقوامی علماء اتحاد نے نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل میں قائم امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالم اسلام کے خلاف کھلا اعلان جنگ قرار دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دوحہ میں بین الاقوامی علماء اتحاد کے صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں مسلمان ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی روکیں اور امریکا کو قائل کریں کہ ایسا کرنے کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔علماء اتحاد نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے آئینی اور مسلمہ حقوق کی حمایت کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی کا عمل بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔
عالمی علماء اتحاد نے مسلم امہ کے دانشوروں، ذرائع ابلاغ اور تمام سیاسی اور سماجی تنظیمون سے مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عالم اسلام میں ایک دوسرے کے خلاف پائی جانے والی نفرت، نظریاتی اختلافات کی بنیاد پر ایک دوسرے کو دشمن قرار دینے کی پالیسی اسلام دشمنوں کو فائدہ اور مسلمانوں کو خطرناک تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔ اس وقت فلسطینی قوم سمیت مسلم امہ کی تمام مظلوم اقوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں خود مسلمانوں کے باہمی انتشار کا بڑا ہاتھ ہے۔ مسلمان ممالک ایک مؤقف پرمتحد ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت بیت المقدس کو مسلمانوں سے چھین نہیں سکتی۔
عالم علماء اتحاد نے فلسطین میں روزمرہ کی بنیاد پر جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی، نہتے شہریوں کی گرفتاریوں، جیلوں میں تشدد، یہودی آباد کاری اور فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔