فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق طارق انور نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ فلسطین کا مسئلہ کسی قوم اورکسی خاص جماعت سے وابستہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، اسے حقوق انسانی اورعالمی برادری کا مسئلہ بھی بنانے کی شدید ضرورت ہے۔ طارق انور نے کہا کہ جب تک اسے حقوق انسانی کا مسئلہ نہیں بنایا جائے گا تب تک ظالموں کو ہوش نہیں آئے گا۔ انھوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر ہونے والے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے فلسطینیوں کا ان کی زمین پر جینا اجیرن کر دیا گیا ہے اور روز بروز ان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے وہ نہایت ہی شرمناک ہے۔ طارق انور نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر جس طرح بم و بارود برسائے جا رہے ہیں اور معصوموں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس پرعالمی برادری کو سخت نوٹس لینا چاہئے اور فوراً اسرائیلی مظالم کو روک کر فلسطینیوں کو ان کی زمین پر جینے کا پرامن موقع دینا چاہئے۔
طارق انور نے کہا کہ ہندوستان کا یہ واضح موقف ہے کہ فلسطینیوں کا فلسطین پر اسی طرح حق ہے جس طرح انگریزوں کا برطانیہ پر ہے اور ہندوستان پہلا غیرعرب ملک ہے جس نے فلسطین کو تسلیم کیا تھا جس کے لئے پنڈت جواہرلال نہرو کی حکومت مبارکباد کی مستحق ہے، لیکن نرسمھا راؤ کی حکومت نے جس طرح اس رشتے کا خون کیا ہے اسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ طارق انور نے موجودہ مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ فلسطین کے معاملے میں اپنے موقف کا نہ صرف اعادہ کرے بلکہ یہ بھی واضح کرے کہ گذشتہ 66 برس میں جو خارجہ پالیسی چلی آرہی ہے اس میں کوئی ترمیم نہیں ہوگی۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما نے کہا کہ جس طرح ہماری خارجہ پالیسی میں مودی حکومت نے تبدیلی شروع کی ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہندوستان آنے والے دنوں میں بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اکیلا پڑ جائے گا۔ طارق انور نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے شروع سے عربوں سے بہترین تعلقات رہے ہیں لیکن جس طرح سے ہندوستان نے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی ہے اور میڈیا میں یہ خبر آ رہی ہے کہ مودی اسرائیل کا دورہ کرنے والے ہیں وہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہندوستان کو اسرائیل نہ مٹنے والا زخم ضرور دے گا، کیونکہ اسرائیل کبھی کسی کا دوست نہیں رہا ہے۔
طارق انور نے مودی حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں میں اسرائیل کے ساتھ دفاع کے شعبوں میں کئے گئے سمجھوتے پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سودے ہندوستان کے لئے کسی بھی طرح سود مند نہ ہوں گے ۔ انھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کرنے کی غلطی نہ کرے ورنہ ملک کے لئے یہ چیز بہتر نہ ہوگی کیونکہ ہندوستان کی امیج ہمیشہ سے ایک غیر جانبدار اور انصاف پسند ملک کی رہی ہے۔ اس موقع پر دہلی بی جے پی کے صدر رمیش گپتا، جنرل سکریٹری نعیم انصاری اور اوبی سی کے چیئرمین راج کمار ادھانا بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ فلسطین کی تحریک انتفاضہ کی حمایت میں چھٹی بین الاقوامی کانفرنس تہران میں منگل اکیس فروری کو رہبراسلامی انقلاب آيۃ اللہ العظمی سيد علی خامنہ ای کے خطاب سے شروع ہوئی اوراس كانفرنس كی اختتامی نشست سے ايرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے خطاب کیا جس كے بعد مشتركہ اعلاميہ پڑھ كر سنايا گیا.