مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی قوم کوغلام بنانے کی صہیونی سازشیں آج سے نہیں بلکہ برسوں اور عشروں پر محیط ہیں۔ فوج، طاقت اور اسلحہ کے استعمال کے بعد آج صہیونی ریاست نے فلسطینیوں کو ذہنی غلام بنانے کے لیے ایک نیا حربہ اختیار کیا ہے۔
یہ حربہ اسرائیلی جامعات میں فلسطینی طلباء طالبات کو داخلے کی پرکشش پیشکشوں پرمشتمل ہے۔ صہیونی ریاست نے ایک طے شدہ پلاننگ کے تحت جامعات میں فلسطینی طلباء طالبات کے لیے ایک نیا نصاب وتعلیم شامل کرنے کا بھی اعلان کیا ہے تاکہ فلسطینی طلباء کو صہیونی اداروں میں تعلیم دلوا کران کے ذہنوں، افکار اور خیالات پر اثر انداز ہوا جائے اور اس کے نتیجے میں فلسطینی قوم کی آنےوالی نسلوں کو ذہنی غلام بنایا جائے۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے فلسطینی طلباء کو عبرانی تعلیمی اداروں، کالجوں اور یونی ورسٹیوں میں تعلیم دلوانے کے لیے ایک نیا نصاب بھی تیار کرنا شروع کیا ہے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر میٹرک کے طلباء طالبات کے لیے نیا نصاب تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد اگلے مرحلے میں انٹرمیڈیٹ، سیکنڈری اور گریجوایشن کی سطح کے نصاب کے ساتھ ساتھ فلسطینی طلباء کو اسرائیلی تعلیمی اداروں میں داخل کرنے کی مہمات چلائی جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی عبرانی یونیورسٹی کے زیرانتظام اسکولوں میں ہائی اسکول میں پہلی بار فلسطینی طلباء کو داخلے کی پیشکش کی گئی ہے۔
اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ عبرانی یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی ادارے پہلی بار فلسطینیوں کی میٹرک کی صنعت کو تعلیم کے اگلے مراحل میں داخلے کے لیے قبول کریں گے۔
فلسطینیوں کی توجہ کا حصول
اخبار’ہارٹز‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو توقع ہے کہ مشرقی بیت المقدس بیت سے فلسطینی طلباء کی بڑی تعداد عبرانی جامعات، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کا رخ کرے گی۔
یہ پہلا موقع ہوگا جب عبرانی یونیورسٹیوں اور کالجوں کی طرف سے فلسطینیوں کی میٹرک کی سند کو قبول کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق پیش آئند چند برسوں کے دوران فلسطینی طلباء کو اسرائیلی تعلیمی اداروں میں فلسطینی طلباء کو تسلیم کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔ فلسطینیوں کی تعلیمی اسناد کو تسلیم کرنے اورعبرانی جامعات میں ان کے داخلے کی راہ ہموار ہوگی۔
فلسطینیوں کی برین واشنگ
فلسطینی تجزیہ نگاروں نے بھی اسرائیلی حکومت کی فلسطینی طلباء کو جامعات میں داخل کرنے کی پالیسی پر اپنی آراء کا اظہار شروع کیا ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگاروں کے مطابق فلسطینی طلباء کو اسرائیلی تعلیمی اداروں میں داخل کرنے کا اقدام مستقبل کی سیاسی حکمت عملی کا ابتدائیہ ہے۔ یہ پالیسی صرف اسرائیل ہی کی نہیں بلکہ امریکا بھی اس پالیسی کا حامی ہے۔ یہ سازش بھی دو ریاستی حل کو ختم کرنے اور غرب اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کی سازشوں کا حصہ ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست دن رات فلسطینیوں کو اپنا غلام بنانے ، ان کی فیصلہ سازی کی طاقت سلب کرنے، ان کے اداروں، اراضی اور املاک پر غاصبانہ قبضے جمانے کی کوششوں میں سرگرم عمل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ فلسطینی طلباء کو عبرانی جامعات میں داخلے کی اجازت دینا اور فلسطینی اسکولوں کی تعلیمی اسناد کو تسلیم کرنا فلسطینیوں کے ساتھ دوستانہ ماحول کو آگے بڑھانے اور آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت میں اٹھنے والی فلسطینی آوازوں کو دبانے کی کوشش ہے۔ اسرائیلی Â نئی فلسطینی نسل کی ذہن سازی کے ذریعے ان پر اثرانداز ہو رہا ہے تاکہ فلسطینی قوم اسرائیل کی ذہنی غلام بن جائے۔