(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلاحی سرگرمیوں میں مصروف تنظیموں پر نئی قدغنیں عاید کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین کی ایسی تنظیمیں جو اسرائیلی فوج کی فلسطینی شہریوں کے خلاف کارروائیوں کو اجاگر کرنے میں ملوث ہیں کے ذرائع آمدن پر گہری نظر رکھی جائے گی۔ ایسی تنظیموں کو اپنے ذرائع آمدن بالخصوص بیرون ملک سے حاصل ہونے والے فنڈز کے بارے میں اسرائیلی حکومت کو آگاہ کرنا ہوگا۔رپورٹ کے مطابق این جی اوز کے فنڈز کی جانچ پڑتال اور تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے سے متعلق مسودہ قانون کی منظوری کے لیے کنیسٹ میں دوسری اور تیسری رائے شماری کی گئی جس کے بعد قانون منظور کرلیا گیا۔ قانون کی منظوری کے بعد کوئی بھی فلسطینی این جی او اپنے ذرائع آمدن کے بارے میں صہیونی حکومت کو مطلع کرنے کی پابند ہوگی۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں نے این جی اوز پر قدغنیں عائد کرنے کے نئے قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ چونکہ اس قانون کی زد میں فلسطینی اور اسرائیلی تنظیمیں یکساں جواب دہ ہوں گی اس لیے یہودی حلقوں کی طرف سے بھی نئے قانون پر تنقید کی جا رہی ہے۔ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے میں سرگرم اسرائیلی تنظیم ’بتسلیم‘ کو اسرائیل کے انتہا پسند حلقے خائن قرار دے چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسودہ قانون کی حمایت میں 57 جب کہ مخالفت میں 48 ووٹ ڈالے گئے۔