فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں گوٹیرس کا کہنا تھا کہ آج دنیا کی قیادت یہاں جمع ہے۔ میں عالمی قیادت کو خبردار کرتا ہوں کہ ممالک اور بین الاقوامی قوانین کے درمیان اعتماد تباہی کے دھانے پر ہے۔ دور حاضر میں ممالک کے باہمی تعلقات زیادہ پیچیدہ ہوگئے ہیں۔
’یو این‘ سیکرٹری جنرل کے خطاب کے وقت 193 ممالک کے مندوبین موجود تھے۔ گوٹیرس کے خطاب کے بعد امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کسی ملک کا نام لیے بغیر دنیا میں جاری لڑائیوں کی طرف اشارہ کیا۔ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ سیکرٹری جنرل اس طرف اشارہ کررہے ہیں کہ دنیا اثرونفوذ کے مختلف بلاکوں میں تقسیم ہونے جا رہی ہے۔ اس تقسیم میں بڑی قوتیں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے امریکا کی بعض پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی معاہدوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ایران کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی، پیرس کے ماحولیاتی سمجھوتے کا بائیکاٹ کیا، فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی’اونروا‘ کی امداد بند کی۔ نیز امریکا کی بعض پالیسیوں نے چین اور روس کو عالمی نظام کے لیے اپنے ویژن کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کاموقع دیا جس میں انسانی حقوق کو دوسرے درجے پر رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر شام، یمن اور دنیا کے دوسرے خطوں میں جنگ ختم کراسکتے تھے مگر ایسا نہیں ہوسکا۔ روہنگیا کے مظلوم مسلمان مسلسل امن اور انصاف مانگ رہےہیں۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کو مزید پیچیدہ بنا دیا گیا جب کہ جوہری جنگ کے خطرات بھی کم نہیں ہو سکے۔