(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) افریقا کے عرب ملک تیونس کی وزارت مذہبی امور نے ملک کے وسطی شہر القیروان میں واقع جامع مسجد عقبہ بن نافع اور فلسطین کی تاریخی مسجد جامع لابراہیمی کو جڑواں مساجد قرار دینے کے ایک معاہدے کی منظوری دی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دونوں مساجد کو جڑواں قرار دینے کے میمورینڈم کی منظوری نزول قرآن کریم کے 1450 سال پورے ہونے کے موقع پر دی گئی ہے۔گذشتہ روز دونوں تاریخی مساجد کو جڑواں قرار دینے کے حوالے سے ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں تیونسی وزیراعظم الحبیب الصید، وزیر مذہبی امور محمد خلیل، کابینہ کے دیگر ارکان ، علماء کرائم اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب کے دوران تیونسی وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ حکومت جڑواں قرار دی گئی دونوں مساجد کے تاریخی مخطوطات، لائبریریوں، کتب اور دیگر تاریخی معالم کے تحفظ کے لیے ہرممکن کوشش کرے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی اور مسجد عقبہ بن نافع کو جڑواں قرار دینے کی مساعی کا مقصد باہمی احترام اور امن بقائے باہمی کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔ اس موقع پر مسجد اقصیٰ کے امام عبدالکریم انیس الزربا اور مسجد عقبہ بن نافع کے امام وخطیب الطیب الغزی بھی موجود تھے۔ بعد ازاں مسجد عقبہ بن نافع میں اجتماعی افطاری کا بھی اہتمام کیا گیا۔
خیال رہے کہ جامع مسجد عقبہ بن نافع سنہ 50 ھجری میں عقبہ بن نافع نے تعمیر کی تھی اور انہی کی نسبت سے اس کا نام عقبہ بن نافع رکھا گیا تھا۔