فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت نے بغیراجازت مکانات تعمیرکرنے والے فلسطینیوں پرعرصہ حیات مزید تنگ کرنے کے لیے ان کے لیے سزاؤں میں مزید شدت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ میں تبایا گیا ہے کہ اندرون فلسطین اگر کوئی فلسطینی اسرائیلی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر مکان تعمیر کرے گا تو اسے کم سے کم تین سال قید اور بھاری جرمانہ کی سزا دی جاسکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کنیسٹ (پارلیمنٹ) کی داخلہ کمیٹی نے ایک ترمیمی بل پرغور شروع کیا ہے جس میں فلسطینی شہریوں کے بغیر اجازت مکانات کی تعمیر پرسزاؤں میں مزید سختی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابقہ قانون کے تحت بغیر اجازت مکان کی تعمیر پردو سال قید کی سزا یا جرمانہ تھا جب کہ نئے ترمیمی بل میں قید کی سزا تین سال اور اس کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانہ کی سزا دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے ’غیرقانونی‘ مکانات کی تعمیر کے مقدمات سننے والی مجسٹریٹ عدالتوں کے اختیارات بھی کم کردیے گئے ہیں۔ تاکہ اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کو بغیر اجازت مکانات تعمیر کرنے والوں کےخلاف سخت اقدامات کا موقع فراہم کیا جاسکے۔
ادھر فلسطین کی سماجی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے مکانات کو غیر قانونی قراردینے کی آڑ میں فلسطینیوں کو قید اور جرمانوں کی سزاؤں کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے اور فلسطینی عرب شہریوں میں صہیونی ریاست کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ ہوگا۔
فلسطینی تنظیموں کے اتحاد کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی آبادی مکانات کی بڑھتی ضرورت اور اسرائیلی پابندیوں کے باعث پہلے ہی سنگین مشکلات کا شکار ہیں۔ صہیونی ریاست کی برسوں سے چلی آرہی ظالمانہ پالیسی کے نتیجے میں پہلے ہی فلسطینی شہریوں پر گھر تعمیر کرنے پرکڑی پابندیاں عائد ہیں۔ یہ نئی سازش فلسطینی آبادی کو مکانات کی تعمیر سے روکنے کی سازش اورناقابل قبول اقدام ہوگا۔