فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل اورترکی کے مذاکرات کاروں کی باہمی ملاقات آئندہ ہفتے طے پائی ہے، جس میں امکان ہے کہ دونوں ملک تعلقات کی بحالی کے لیے کسی حتمی سمجھوتے تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
رپورٹ میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے دونوں ملکوں کی طرف سے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ دونوں نے جلد از جلد سمجھوتہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ترکی اور روس دونوں دو طرفہ معاہدہ طے کرنے کے لیے اپنے اپنے طورپر لچک دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سنہ2010ء کو اس وقت تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے جب اسرائیلی فوج نے کھلے سمندر میں ترکی کے ایک امدادی جہاز پر حملہ کر کے کم سے کم نو ترک امدادی کارکنوں کو شہید اور 50 کو زخمی کرنے کے بعد عالمی امدادی قافلے میں شامل سیکڑوں رضاکاروں اور اہم شخصیات کو یرغمال بنا لیا تھا۔ یہ امدادی جہاز غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے لیے اشیائے ضروریہ لے کر غزہ جا رہے تھے۔
گذشتہ چند ماہ کے دوران یہ خبریں آئی تھیں کہ ترکی اور اسرائیل باہمی ناراضی کو ختم کرتے ہوئے سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات کررہے ہیں۔ ترکی کی جانب سے عائد کردہ شرائط میں ایک شرط یہ بھی عائد کی تھی کہ اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے جبکہ اسرائیل نے ترکی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں قیام پذیر اسلامی تحری مزاحمت ’’حماس‘‘ کی جلا وطن قیادت کو وہاں سے نکالے۔