غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوج نے اپنی سیاسی لیڈر شپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ کی پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے مالی مسائل حل نہ ہوئے تو ان کے نتیجے میں سنگین بحران اور انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے مسائل کے حل کے لیے متبادل پروگرام تیار کرنا ہوگا ورنہ حالات جنگ تک جا سکتے ہیں۔اسرائیلی اخبار’ہارٹز‘ کے مطابق امریکا کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد بند کرنے کے اسرائیل کی سلامتی پر اثرات کے بارے میں فوج تشویش میں ہے۔ اسرائیل کی سیاس قیادت فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت کے ذمہ دار ادارے ’اونروا‘ کی امداد بند کرنے کے امریکی فیصلے سے خوش ہے مگر عسکری قیادت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے مالی مسائل کے حل کے لیے متبادل پروگرام پیش نہ کیا گیا نوبت جنگ تک پہنچ سکتی ہے۔
اخبار نے عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ’اونروا‘ کے دفاتر اور اس کی سرگرمیوں کے متاثر ہونے کے خطرناک نتائج سے فوج با خبر ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے مالی مسائل کے حل کے لیے متبادل طریقہ کار وضع کرنا پڑے گا۔ اسرائیل کے پاس اس ایشو سے راہ فرار اختیار کرنے کا کوئی راستہ نہیں۔ اگر غزہ میں پناہ گزینوں کی مالی امداد روکی گئی تو نوبت جنگ تک پہنچ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکا نے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے ذمہ دار ادارے ’اونروا‘ کی مالی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکا کی طرف سے اونروا کی امداد کی بندش کے بعد اندرون اور بیرون ملک مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں 13 لاکھ کے قریب فلسطینی پناہ گزین کے طورپر مہاجر کیمپوں میں رہ رہےہیں جن کی تعلیم،صحت اور دیگر بنیادی ضروریات کی ذمہ داری ’اونروا‘ کے سر ہے۔