مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ تبدیل نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کی مقبوضہ وادی گولان کو شام کے حوالے کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈیوڈ فریڈ مین کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ امریکا کی آنے والی انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ’اعلان یروشلم‘ کو منسوخ کرے گی۔ اگر کوئی حکومت ٹرمپ کے اعلان کو تبدیل کرے گی تو اس کے نتیجے میں ایک بڑا تنازع پیدا ہوسکتا ہے۔شام کی وادی گولان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی سفیر کا کہنا تھا وادی گولان کی شام کو واپسی کا تصور بھی محال ہے۔ وادی گولان اب اسرائیل کا ’اٹوٹ انگ‘بن چکا ہے جسے کبھی اسرائیل سے الگ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کے خیال میں وادی گولان کی شام کو واپسی اسرائیل کی سلامتی کی ایک بڑی مصیبت میں ڈال سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں شام کی وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
یادرہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ بیت المقدس کو قابض اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا۔ انہوں نے حکم دیا امریکا کے سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کیا جائے۔ رواں سال فلسطینی یوم نکبہ پرامریکی سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردیا گیا۔