جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ابوالخیر ذبیر نے حکومت پاکستان پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں بھی حکومت کی جانب سے امریکی دباؤ میں آ کر قوم و ملت کی امنگوں کے خلاف فیصلے کئے جاتے رہے جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں میں امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ براہ راست دیکھا جا رہاہے لیکن شرم کی بات ہے کہ حکمران ابھی تک امریکی کاسہ لیسی میں مصروف عمل ہیں ، ان کاکہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ ہو یا ملک بھر کے کسی بھی کونے میں دہشت گردی کے واقعات ہوں ہر دہشت گردی کے پیچھے بالآخر بدنام زمانہ امریکی خفیہ ایجنسیاں بشمول سی آئی اے اور اسرائیلی موساد سمیت را کے ہاتھ ملوث ہیں۔
جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ کاکہنا تھا کہ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے اور اسرائیل پاکستان کا کھلا دشمن ہے ، انہوں نے آئیندہ ماہ امریکہ میں ہونے والی فوجی مشقوں میں افواج پاکستان کی شمولیت اور اس موقع پر اسرائیلی افواج کی شمولیت پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمران امریکی غلامی میں اندھے ہو چکے ہیں اور امریکی دباؤ میں آ کر اب افواج پاکستان کو ایسی جنگی مشقوں کا حصہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جہاں غاصب صیہونی افواج بھی شریک ہو رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ ایک طرف اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پاکستان سمیت کشمیر میں را کے ساتھ مل کر ملک کو غیر مستحکم کرنے کی گھناؤنی سازشوں میں ملوث ہے تو دوسری جانب پاک افواج کا امریکہ میں اسرائیل کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں میں شریک ہونا نظریہ پاکستان سے شدید انحراف کے مترادف ہے جسے قوم کسی صورت قبول نہیں کر سکتی، ان کامزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ، دفاعی ادارے اور افواج پاکستان کے سپہ سالار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسی کسی فوجی مشقوں کا حصہ نہ بنا جائے کہ جہاں غاصب اسرائیلی افواج بھی شریک ہوں،ان کاکہنا تھا کہ جب پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا تو پھر ایسی مشقوں میں شرکت کا کیا جواز ہے؟ انہوں نے کہاکہ امریکی دباؤ میں افواج پاکستان کی اسرائیل کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں پر پوری قوم کو تشویش ہے تاہم حکومت اور دفاعی ادارے امریکہ کی سازشوں سے مکمل طور پر ہوشیار رہیں اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کیا جانا چاہئیے جس سے نظریہ پاکستان اور بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے نظریات کو نقصان کا خدشہ ہو۔