غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکا کے ایک سرکردہ تجزیہ نگار اور دانشور نے امریکی حکومت کی اسرائیل نوازی پر مبنی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک قابض ملک ہے۔ اس کے ناجائز قبضے کے خلاف فلسطینیوں کو مسلح مزاحمت کا حق ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق امریکی دانشور ’نورمان فلنکچائن‘ نے ان خیالات کا اظہار Â فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں پولیٹیکل ڈویلپمنٹ اسٹڈی سینٹر CPDS میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست کا قبضہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے ناجائز اور غیرقانونی ہے۔ اس لیے فلسطینیوں کو اسرائیل کے ناجائز تسلط کے خلاف عسکری اور سیاسی محاذوں پر مزاحمت کا بھرپور حق حاصل ہے۔ یہ حق انہیں عالمی قوانین اور بین الاقوامی اصول فراہم کرتے ہیں۔
امریکی دانشور نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات محض وقت کا ضیاع ہے اور اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ فلسطینی قوم کے حقوق پامال کرنے کا سب سے زیادہ فائدہ صہیونی ریاست کو پہنچا ہے۔ فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے جو مذاکراتی سرکس ماضی میں سجایا جاتا رہا ہے وہ بغیر کسی پیش رفت کے اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔
اسرائیل دنیا بھر کو یہ کہہ کر دھوکا دے رہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ قیام امن کی مساعی کو آگے بڑھا رہا ہے۔
فلنک چائن نے مزید کہا کہ مذاکرات اسی وقت مفید ہوسکتے ہیں جب میدان جنگ میں کوئی معرکہ انجام دیا جائے۔ اس کی مثال جنوبی افریقا میں موجود ہے۔ جہاں عوام نے نوآبادیاتی نظام کے خلاف طویل مسلح جدود جہد کی اور آخر کار اس کے ثمرات حاصل کیے۔
امریکی دانشور کی طرف سے فلسطینیوں کی قاتل سابق اسرائیلی وزیرخارجہ زیپی لیونی کو Â اقوام متحدہ میں اہم عہدہ دینا نہایت شرمناک ہے کیونکہ لیونی غزہ کی پٹی میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کے وحشیانہ قتل کے جرم میں شریک ہیں۔