فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عرب ممالک کے وزراء خارجہ کے گذشتہ روز عمان میں ہونے والے اجلاس کے دوران اسرائیل کو بہ طور صہیونی ریاست تسلیم کرنے کی تجویز مسترد کردی گئی۔ اجلاس میں واضح موقف اپنایا گیا ہے کہ اسرائیل کو کسی صورت میں صہیونی مملکت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
عرب ممالک کے وزراء خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں۔ اسرائیل کو مشرقی بیت المقدس میں قبضے سے روکتے ہوئے فلسطین کے مقبوضہ عرب علاقوں میں جاری صہیونی آبادکاری پر پابندی عائد کریں۔
اس موقع پر متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں صہیونی آباد کاری تنازع فلسطین کے پرامن حل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ اور مشرقی بیت المقدس کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کی سازشیں قطعی باطل ہیں۔ کسی ملک کے لیے بیت المقدس میں اپنے سفارت خانہ یا قونصل خانے قائم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اجلاس میں منظور کی جانے والی قرار داد میں کہ گیا ہے کہ تنازع فلسطین عرب ممالک اور پوری مسلم امہ کے مرکزی مسائل میں سے ہے۔ تمام عرب ممالک کا متفقہ موقف ہے کہ مشرقی بیت المقدس آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا جس پر اسرائیل کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ عرب وزراء خارجہ کا اجلاس اسرائیل کو سنہ 1967ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے، مشرقی بیت المقدس کو خالی کرنے اور فلسطین کے دوسرے علاقوں میں جاری صہیونی آباد کاری روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک آج بھی بیروت میں سنہ 2002ء کو ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس کے دوران جاری کردہ امن روڈ میپ پر قائم ہیں۔ اس امن روڈ میپ میں بھی اسرائیل سے مشرقی بیت المقدس سے اپنا تسلط ختم کرنے اور سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں سے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عرب ممالک کی سربراہ کانفرنس سے قبل یہ جلاس عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ گذشتہ برس دسمبر میں سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرارداد 2234 پرعمل درآمد یقینی بنائے اور اسرائیل کو فلسطینی علاقوں میں جاری توسیع پسندی کی سرگرمیوں سے روکے۔
عرب وزراء خارجہ نے تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کی اور کہا کہ دو ریاستی حل کے سوا اور کوئی بھی حل فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے لیے مناسب نہیں ہوگا۔