مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ وہ فلسطینی اراضی غصب کرنے کے حوالے سے حال ہی میں منظور کردہ متنازع قانون کے نفاذ پر غور شروع کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ ’عدی عادی‘ کالونی میں بنائے گئے سات مکانات پر قانونی اراضی الحاق کو نافذ کرتے ہوئے انہیں قانونی حیثیت دینے پر غور کررہی ہے۔یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی حکومت نے فلسطینی اراضی غصب کرنے کے قانون کو فلسطینی شہروں میں عملا نافذ کرتے ہوئے فلسطینیوں کی مغصوبہ اراضی پر بنائے صہیونی آباد کاروں کے مکانات کو قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو یہ مکتوب ایک ایسے وقت میں ارسال کیا ہے جب فلسطینی شہریوں اور ’قانون موجود ہے‘ نامی ایک تنظیم کے ساتھ مل کر اسرائیلی سپریم کورٹ جانے کی تیاری کررہے ہیں۔ فلسطینیوں کی جانب سے ممکنہ طو’شفوت راحیل‘ کالونی کے قریب ر ’عدی عادی‘ کالونی میں نجی اراضی پر بنائے گئے مکانات کو غیرقانونی قرار دینے کی درخواست دی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی پراسیکیوٹر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جلد ہی ریاستی اراضی کی حد بندی کے لیے ٹیم کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نجی اراضی پر بنائے گئے Â مکانات کو قانونی حیثیت دلوانے کے لیے قانون پر جلد ہی عمل درآمد کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ’عدی عادی‘ یہودی کالونی سنہ 1998ء میں غرب اردن کے وسطی علاقوں میں شیلو کے مقام پر تعمیر کی گئی تھی۔ اس اراضی پر دسیوں اسرائیلی آباد کار غیرقانونی طور پرآباد ہیں۔