فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تل ابیب کی عدالت نے Igal Sarna نامی صحافی کو حکم دیا ہے کہ وہ نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ کو ہرجانے کے طور پر 32500 امریکی ڈالر ادا کریں کیوں کہ سارنا نے گزشتہ برس فیس بک پر اپنی پوسٹ کے ذریعے اسرائیلی وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔
عدالت کے سامنے بیان میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایسا ہر گز نہیں ہوا جب کہ سارنا نے بتایا کہ اسے یہ بات ایک جاننے والے نے وزیراعظم کے محافظ کے حوالے سے بتائی تھی۔
نیتن یاہو کے مطابق "سارنا نے تمام حدوں کو پار کر لیا ، یہ انتہائی شرم ناک اور بے ہودہ جھوٹ ہے”۔
ایگال سانا اسرائیلی اخبار "يديعوت احرونوت” کے لیے لکھتا ہے۔
اسرائیلی میڈیا میں نیتن یاہو کے اپنی اہلیہ کے ساتھ تعلقات کو گڑبڑ کا شکار قرار دیا جاتا رہا ہے۔ ادھر رواں برس جنوری میں نیتن یاہو نے میڈیا کو "بائیں بازو” کے نظریات کا حامل قرار دیا تھا۔
اس سے قبل 2016 میں بیت المقدس کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سارہ نیتن یاہو نے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے ملازمین کو ہتک آمیز رویے کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر سخت غصے کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں اس وقت پولیس ایک معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں سارہ کے ساتھ پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ وزیراعظم کی اہلیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست کے لیے مختص رقم کو اپنی ذاتی ضرورت کے لیے استعمال کیا۔