فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ کی طرف سے’خان الاحمر‘قصبے کو مسمار کرنے کا فیصلہ 16 جولائی تک مؤخر کردیا ہے منسوخ نہیں کرایا۔ عدالتی مہلت ختم ہوتے ہی اسرائیلی حکومت فوج کے ذریعے قصبے میں دوبارہ مسماری اور فلسطینیوں کا بے دخلی آپریشن شروع کرے گی۔
اخباری نامہ نگار عمیرہ ھس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت ماضی میں کئی سال سے خان الاحمر کی اراضی کی ملکیت کے جعلی دعوے کرتی رہی ہے اور یہ کہا جاتا رہا ہے کہ خان الاحمر کا علاقہ اسرائیل کا سرکاری رقبہ ہےÂ اور اس پر فلسطینیوں نے غیرقانونی طور پر مکانات تعمیر کررکھے ہیں۔
گذشتہ ہفتے اسرائیلی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے مؤقف میں بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ خان الاحمر کی اراضی پر فلسطینیوں کو گھر تعمیر کرنے یا وہاں رہنے کا کوئی حق نہیں کیونکہ اردن کے دور سے یہ علاقہ اسرائیل کا سرکاری حصہ تھا۔
خیال رہے کہ خان الاحمر فلسطینی قصبے کو اسرائیلی فوج متعدد بار مسمار کرچکی ہے۔ گذشتہ ہفتے صیہونی فوج اور پولیس نے قصبے میں رہنے والے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور نہتے فلسطینی بچوں اورخواتین کو بے رحمی کے ساتھ سڑکوں پر گھسیٹا گیا۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدید احتجاج کے بعد اسرائیلی سپریم کورٹ نے عارضی طور پر خان الاحمر کی مسماری روک دی تھی۔ تاہم یہ عارضی پابندی بھی صرف چند دن کے لیے ہے۔