فلسطینی مزاحمت کاروں کے کامیاب راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقے میں قائم "اللد” ہوائی اڈے کی تمام پروازوں کا رخ اردن کی سرحد سے متصل ایلات شہر کے "عوفدا”ہوائی اڈے کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی کے مطابق وزارت مواصلات اور فضائی نقل وحمل کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کی جب تک فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں کا خوف برقرار ہے تب تک تمام پروازیں اللد ہوائی اڈے کے بجائے”عوفدا” بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اتریں گی۔ اللد سے پروازوں کی منسوخی اس وقت کی گئی جب ہوائی اڈے کے قریب واقع "یہودا” کالونی پر غزہ سے داغے گئے راکٹوں نے اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب محکمہ مواصلات کی جانب سے سرکاری اور نجی فضائی کمپنیوں کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ حکومت کے قائم کردہ نظام الاوقات اور ہوائی اڈے سے اپنی پروازیں جاری رکھیں لیکن اللد ہوائی اڈے کی طرف پروازیں نہ لائیں۔
ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ کئی بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کی جانب سے پروازیں روکے جانے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حکومت سخت تشویش میں مبتلا ہے۔ حکومت کی جانب سے غیرملکی فضائی کمپنیوں کو اپنی پروازیں جاری رکھنے پرقائل کرنے اور پروازوں کی منسوخی کا فیصلہ واپس لینے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی شہرغزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ جارحیت کے ردعمل میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل کے مختلف شہروں پر راکٹ حملے کیے تھے۔ اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے دھمکی دی تھی کہ غزہ پر چڑھائی کے جواب میں اسرائیل کے ہوائی اڈوں اور جہازوں کو بھی راکٹوں سے نشانہ بنایا جا ئے گا۔
اسرائیلی میڈیا نے اللد ہوائی اڈے کو پروازوں کے لیے بند کیے جانے کے حکومتی فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اگر اللد میں پروازیں جاری نہیں رکھ سکی تو وہ عوفدا ہوائے اڈے کو بھی فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں سے نہیں بچا سکے گی۔ حکومت کا یہ اقدام فلسطینی مزاحمت کاروں کی کامیاب حکمت عملی کا اعتراف ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین