فلسطینی وزیر محنت و بہبود آبادی ڈاکٹر محمود منسی نے عرب ممالک کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی حملوں سےتباہ ہونے والے مکانات کی تعمیر میں مدد کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اب بھی 60 ہزار مکانات کی فوری ضرورت ہے۔ غزہ میں عرب دنیا میں آباد کاری کے قومی دن کے موقع پرایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں سے مکانات خالی کرارہا ہے جبکہ غزہ کی پٹی میں بمباری کے ذریعے شہریوں کو ان کے مکانات سے محروم کرنے کی حکمت عملی پرکام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کے وزراء آباد کاری کی کونسل کے تحت غزہ میں تعمیراتی کاموں میں معاونت خوش آئند ہے تاہم ہزاروں خاندانوں کو فوری چھت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر منسی کا کہناتھا کہ اسرائیل نے گذشتہ برس دسمبر میں غزہ پرحملے کے دوران بڑی تعداد میں مکانات مسمار کیے جبکہ بمباری کے ذریعے مکانات مسماری کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے باعث ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پرمجبور ہیں۔ فلسطینی وزیر نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سےغزہ کی پٹی پر مسلط معاشی ناکہ بندی اور راہداریوں کی بندش کے باعث شہر میں زندگی تنگ ہوگئی ہے۔ تعمیراتی سامان کی قلت کے ساتھ ساتھ اشیائے خوردونوش کی بھی شدید قلت پائی جارہی ہے۔ ایسےمیں عرب ممالک اور عالمی برادری کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ وہ غزہ کے مفلوک الحال عوام کی مدد کریں۔