فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بدھ کی شام تل ابیب کے وسط میں مبینہ طورپر دو فلسطینی فدائی حملہ آوروں نے یہودی آباد کاروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تین یہودی ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔
بعد ازاں رپورٹ میں ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی ہے جب کہ سات زخمیوں میں سے تین کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ وسطی تل ابیب ’’سیرونا‘‘ آڈیٹوریم اور شاپنگ مال کے قریب پیش آیا۔ حملہ کرنے والے دونوں افراد کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
میڈٰیا نے ’’ایخلیوف‘‘ اسپتال کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسپتال میں لائے گئے زخمیوں میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔
واقعے کے فوری بعد اسرائیلی فوج نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کرسرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے حملے میں دو سے تین افراد ملوث ہو سکتے ہیں۔ دو زخمی حملہ آوروں کے بارے میں اسرائیلی پولیس کا کہناہے کہ وہ یطا شہر کے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، تاہم تیسرے حملہ آور کی شناخت نہیں کی جا سکی ہے۔
ادھر شمالی فلسطین میں سرگرم اسلامی تحریک کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ دونوں حملہ آور مجاھدین اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے کارکن کے ہیں، تاہم حماس کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ اسلامی تحریک کی جانب سے فیس بک پر جاری کردہ بیان میں حملہ آوروں کی شناخت خالد موسیٰ محمد شحادہ مخامرہ اور محمد احمد موسیٰ شحادہ مخامرہ کے ناموں سے کی گئی ہے۔