واشنگٹن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اس میں کوئی شک نہیں کہ ماضی اور حال میں صیہونی ریاست کی اگر کسی نے بہ حیثیت ملک اور قوم کے سب سے زیادہ مدد کی تو وہ امریکا ہے، مگر امریکا میں ایسے ادارے اور تنظیمیں اور افراد موجود ہیں جو صیہونی ریاست کی ہر محاذ پر مخالفت کرتے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق امریکا کا برسر اقتدار طبقہ ہمیشہ صیہونیوں کی مدد کرتا ہے۔ حال ہی میں امریکی ریاست لویزیانا کے گورنر جون بیل اڈورڈز نے ایک فرمان کی منظوری دی جس کے تحت ان کمپنیوں کو سرکاری منصوبوں کے ٹھیکے نہ دینے کا اعلان کیا گیا جو اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیے سرگرم رہی ہیں یا آج بھی سرگرم ہیں۔کسی امریکی ریاست کی طرف سے اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ریاست کے بائیکاٹ کو روکنے کے لیےÂ پہلا حربہ نہیں بلکہ اب تک امریکا کی 25 اور ریاستیں بھی ایسے فیصلے کرچکی ہیں۔ یوں اسرائیل کے بائیکاٹ کے خلاف اور صیہونی ریاست کے دفاع کے لیے لڑنے والی امریکی ریاستوں کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔
اس آرڈیننس پر دستخط کرنے والوں میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان بھی شامل ہیں۔ گذشتہ ہفتے انہوں نے ایک مہم چلائی تھی کہ ایسی کسی کمپنی کو سرکاری کاموں کے ٹھیکے نہ دیئے جائیں جو صیہونی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے سرگرم ہیں۔
لویزیانا کے گورنر کی طرف سے منظور کردہ حکم نامے میں واضح کہا گیا ہے کہ ’BDS‘ تحریک چلانے والی کمپنیوں یا اس تحریک کو سپورٹ کرنے والی فرموں کو سرمایہ کاری کی اجاز نہیں دی جائے گی۔ اگر انہوں نے سرمایہ کاری رکھی ہے تو انہیں واپس لینے پر مجبورکیا جائے گا اوران کمپنیوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔
لویزیانا کے اسرائیل کی حمایت میں سامنے آنے پراسرائیل غیرمعمولی طورپر خوش ہے۔Â اس سے قبل میری لینڈ، آریزونا،شمالی کیرولینا، پنسلوینیا، نیو جرس اور اوھایو بھی اسرائیل کی حمایت میں ایسے ہی اقدامات کرچکی ہیں۔