(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی ذرائع ابلاغ نے پیر کی شام تصدیق کی ہے کہ مقبوضہ شہر اللد میں واقع بن گوریون ایئرپورٹ کا فضائی نظام اس وقت روک دیا گیا جب یمن کی جانب سے ایک میزائل فائر کیے جانے کا انکشاف ہوا۔
صہیونی عبرانی ٹی وی چینل چودہ کی رپورٹ کے مطابق یمن سے ایک میزائل صہیونی ریاست کی سمت داغا گیا جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ پرواز کے دوران ہی کہیں گر گیا۔ تاہم، اس واقعے کے فوراً بعد بن گوریون ایئرپورٹ کا فضائی علاقہ بند کر دیا گیا۔
قابض حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور غزہ پر جاری جارحیت کے بعد سے یمنی مزاحمت نے کئی بار کارروائیاں کی ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق جب سے قابض صہیونی ریاست نے غزہ پر دوبارہ جنگ شروع کی ہے یمن کی جانب سے داغے گئے ستر فیصد میزائل قابض صہیونی حدود میں کامیابی سے پہنچ چکے ہیں۔ یہ حملے اس حقیقت کے باوجود جاری ہیں کہ قابض اسرائیل امریکہ کی جدید ترین "تھاد” میزائل شکن ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے۔
یمن کے چیف آف جنرل اسٹاف، جنرل محمد الغماری نے القسام بریگیڈز کو ایک اہم پیغام میں فلسطینی مزاحمت کے ساتھ یمن کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
اپنے پیغام میں جنرل الغماری نے کہا کہ ہم آپ کے پاکیزہ ہاتھوں کو مضبوطی سے تھامتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ یمن اپنی عوام، فوج اور قیادت سمیت، ہمیشہ فلسطین کے حق کی جنگ میں شریک رہے گا، جب تک وعدہ پورا نہ ہو جائے اور زمین اپنے اصل وارثوں کو واپس نہ مل جائے”۔
یمن کی جانب سے یہ حمایت نہ صرف زبانی دعویٰ ہے بلکہعملی اقدامات کی صورت میں بھی دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح فلسطینی عوام کے حق میں آواز اٹھانے والے مظلوم یمنی عوام بھی قابض صہیونی ریاست کے مقابلے میں پوری غیرت و ہمت کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔