مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) جمعہ کے روز اسرائیلی اخبارات میں شائع کی گئی ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ صیہونی ریاست کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے’موساد‘ کے مالی سال 2018ء کے لیے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے بجٹ کی منظوری دی گئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق رقم کا ایک بڑا حصہ ’موساد‘ کے بیرون ملک قائم نیٹ ورک پر صرف کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ موساد کے بیرون ملک نیٹ ورک میں شامل ایجنٹوں اور جاسوسوں کی تعداد 7ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’موساد‘ مغربی دنیا میں امریکی ’سی آئی اے‘ کے بعد سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2016ء کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے یوسی کوھین کو ادارے کا سربراہ مقرر کیے جانے کے بعد ’موساد‘ کے بیرون ملک نیٹ ورک میں غیرمسبوق وسعت پیدا کی گئی ہے۔
کوھین کی زیرنگرانی صیہونی انٹیلی جنس ایجنسی نے کئی تبدیلیاں کی ہیں۔ ایجنسی کے بجٹ میں بھی اضافہ ہوا ہے اور خفیہ ایجنسی بیرون ملک اپنی کارروائیوں میں بھی جدت پیدا کررہی ہے۔
موساد کے سابق چیف تامیر بارڈو کی نسبت یوسی کوھین کی زیرنگرانی ایجنسی نے کافی وسعت اختیار کی ہے۔ سابقہ چیف بہت حد تک محتاط رہتے تھے اور موساد نے مہم جوئی کی طرف بہت کم توجہ دی۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق ’موساد‘ کے ایک سابق عہدیدار نے بتایا کہ ’بارڈو‘ نے بیرون ملک آپریشنل کارروائیوں کو بہت محدود کردیا تھا۔ وہ بہت زیادہ ایجنٹوں کے بے نقاب ہونے سے خوف زدہ رہتے۔ وہ اس لیے محتاط تھے کیونکہ کسی بھی کارروائی کی ذمہ داری براہ راست ان پر عائد ہوسکتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بیرون ملک آپریشن کارروائیوں کی تعداد بہت کم کردی تھی۔