(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت نے عالمی تنقید اور دباؤ کو نظرانداز کرتے ہوئے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں مزید 2000 نئے رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کی اسکیم تیاری کی ہے جس پرجلد ہی عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ نے مشرقی بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے مزید دو ہزار مکانات بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔رپورٹ کے مطابق مشرقی بیت المقدس میں 2000 مکانات کی تعمیر کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دو ہفتے قبل اسی علاقے میں ’’گیلو’’ کالونی میں 770 مکانات کی منظوری پر امریکا کی طرف سے شدید ردعمل بھی سامنے آچکا ہے۔
بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے نائب میئر مائر ترجمان نے بتایا کہ مشرقی بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کے لیے 2000 گھروں کی تعمیر کا ایک نیامنصوبہ زیرغور ہے۔ آئندہ اجلاس میں اسے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا اور توقع ہے کہ اسی اجلاس میں اس کی منظوری دے دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بلدیہ کے عہدیدار مائر ترجمان نے بلدیہ کے بعض دیگر عہدیداروں سے بھی ملاقات کی ہے۔ بلدیہ عہدیداروں نے مشرقی بیت المقدس میں دو ہزار مکانات کی تعمیر کے لیے ضروری اقدامات، پرمٹ جاری کرنے اور منصوبے کے لیے فنڈز کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا۔
غالب امکان ہے کہ اس منصوبے کی نگرانی فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل کے حوالے کی جائے گی جو مشرقی بیت المقدس کے سیکڑوں ایکڑ رقبے پر یہودی آباد کاروں کے گھروں کی تعمیر کا نقشہ تیار کرنے کے بعد وہاں کام شروع کرے گا۔ صہیونی حکومت کی طرف سے مکانات کی تعمیر کے لیے زیتون اور دیگر پھل درختوں کی کٹائی شروع کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دو ہزار مکانات کے لیے بیت المقدس اور بیت لحم کے درمیان ’بیتر‘ اور ’الوجۃ‘ کے مقامات مختص کیے گئے جہاں کی اراضی کو اسرائیل پہلے ہی صہیونی ریاست کی ملکیت قراردے چکا ہے۔ یہ جگہ سیکٹر ’’C‘‘ میں واقع ہے جسے مشرقی بیت المقدس کا نواحی علاقہ بھی قراردیا جاتا ہے۔