لندن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل میں ایک انگریزی روزنامے نے انکشاف کیا ہے کہ قطر نے امریکا میں کام کرنے والے ایک امریکی صہیونی گروپ کی سپورٹ کے لیے ایک لاکھ ڈالر کی رقم ادا کی۔ یہ عطیہ ایک ایسے کاروباری شخص کے توسط سے دیا گیا جو اسرائیل کے لیے سپورٹ اور وفاداری کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اخبار "دی ٹائمز آف اسرائیل” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قطر کی جانب سے سپورٹ کی مد میں مذکورہ رقم (Zionist Organization of America) کو دی گئی جس کو مخفّف (ZOA) ہے۔ یہ امریکا میں اسرائیل کو سپورٹ کرنے والی نمایاں ترین تنظیموں میں سے ہے اور امریکا کی جانب سے اسرائیلی قبضے کا دفاع بھی کرتی ہے۔قطر کے مفاد میں صیہونی تنظیم کو اس رقم کی ادائیگی کرنے والا ثالثی جوزف اللحام ہے جو اسرائیل کا ہمنوا ایک معروف امریکی تاجر ہے۔
اللحام کے مطابق دائیں بازو کے اس صیہونی گروپ کے لیے ادا کی جانے والی رقم قطر کی جانب سے عطیے کا ایک حصّہ ہے جس کا مجموعی حجم 14.5 لاکھ ڈالر ہے۔
ادھر مالی سپورٹ حاصل کرنے والی صیہونی تنظیم کے سربراہ مورٹن کلائن نے یہ اشارہ دینے کی کوشش کی کہ ان کے علم میں نہیں تھا کہ اس رقم کا ذریعہ قطر ہے۔ کلائن نے دعوی کیا کہ اگر اس امر کی تصدیق ہو گئی کہ یہ عطیہ قطر کی جانب سے تھا تو وہ اس رقم کو واپس لوٹا دیں گے۔
اسرائیلی اخبار "دی ٹائمز آف اسرائیل” کے مطابق مورٹن کلائن نے کچھ عرصہ قبل قطر کا دورہ کیا تھا اور دوحہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس دورے کا مقصد حماس تنظیم کے لیے دوحہ کی سپورٹ اور قطر اور ایران کے نزدیک آنے پر تشویش کا اظہار کرنا تھا۔
جوزف اللحام نے امریکی حکام کے سامنے انکشاف کیا کہ اس نے Our Soldiers Speak نامی گروپ کو ایک لاکھ ڈالر کی مالی سپورٹ پیش کی۔ یہ اسرائیلی فوج کو سپورٹ کرنے والا ایک امریکی گروپ ہے۔ اللحام نے معروف مسیحی مبلغ مائیک ہوکابی کو بھی 50 ہزار ڈالر کی رقم پیش کی۔ وہ "پرو اسرائیل” کرسچن کمیونٹی کی ایک نمایاں شخصیت ہے۔
اخبار نے امریکا میں صیہونی کمیونٹی کی ایک اہم ترین شخصیت کے لیے بھی قطر کی فنڈنگ کا انکشاف کیا ہے۔ اس شخص کا نام نِک میوزین ہے۔ اسے ملنے والی رقم کا مقصد امریکا میں قطر کے مفاد کے لیے تعلقات عامہ استوار کرنا تھا۔
اخبار کے مطابق امریکا میں صیہونی کمیونٹی اور صیہونی لابی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے گزشتہ برس قطر کا دورہ کیا تھا۔