مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مراسلے کے مطابق نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد مشرقی رام اللہ میں سلواد کے مقام پر جمع ہوئی اور اسرائیلی توسیع پسندی کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کر دی۔
صہیونی فوج نے مظاہرین کو گھیرے میں لے انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تو مظاہرین نے جواب میں قابض فوج پر سنگ باری شروع کر دی، جس کے نتیجے میں ایک صہیونی فوج کے چہرے پر پتھر لگنے سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ اس دوران قابض فوجیوں نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ ان پر براہ راست گولیاں چلائیں۔ جس کے نتیجے میں سات مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے دو کو رام اللہ کے ایک سرکاری اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان دونوں کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
نامہ نگار اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مشتعل فلسطینی مظاہرین نے ایک اسرائیلی فوجی کے چہرے پر پتھر دے مارا جس کے نتیجے میں اسے لہو لہان حالت میں سلواد قصبے قریب ایک فوجی کیمپ میں لے جایا گیا۔ جہاں سے ایک ایمبولینس میں ڈال کر نامعلوم مقام کی طرف لے جایا گیا۔
مظاہرے میں شریک عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ قابض فوجیوں نے ان پر براہ راست گولیاں چلائیں اور نشانہ بنا کر شہریوں کو ٹانگوں میں گولیاں ماری گئیں۔ بیشتر زخمیوں کی ٹانگوں میں گولیاں لگی ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ صہیونی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان لاٹھی چارج کیا، ربڑ کی گولیاں چلائیں اور براہ راست فائرنگ کی۔ تاہم قابض فوک کی ریاستی دہشت گردی کے باوجود مظاہرین ڈٹے رہے۔ انہوں نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم، کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پرمسجد اقصی کی بے حرمتی پر اسرائیل کےخلاف سخت نعرے درج تھے۔