فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو ’یہودی قومی مملکت‘ قرار دینے کا قانون سراسر نسل پرستی اور بُغض کا شاخسانہ ہے جس نے صیہونی ریاست کے توسیع پسندانہ اور غاصبانہ قبضے کی پالیسی کو مزید بے نقاب کردیا ہے۔
الازھر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطین میں صیہونی آباد کاری کے فروغ، بدنام زمانہ’اعلان بالفور‘ کے بعد فلسطینی قوم کے حقوق غصب کرنے کے تمام اقدامات، امریکی انتظامیہ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے جیسے اقدامات باطل اور ناقابل قبول نہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطین کا تاریخی تشخص عربی زبان اور عرب تہذیب وتمدن کے ساتھ وابستہ ہے۔ فلسطین میں مختلف مذاہب اور گروہوں کی موجودگی کے باوجود عربی زبان کو ہمیشہ برتر درجہ حاصل رہا ہے مگر صیہونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نسل پرستانہ اقدامات کو فروغ دے رہی ہے۔
الازھر نے فلسطینی قوم کی قربانیوں، ان کے عزم استقلال، اپنی آزاد ریاست کے حصول کے لیے جدو جہد اور القدس کو اس کے دارالحکومت بنانے کے لیے قربانیوں کوتسلیم کیا اور کہا کہ فلسطینیوں کی قربانیاں صیہونی نسل پرستی کو ناکام بنا دیں گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پارلیمان نے ریاست میں صرف یہود کو حقِ خود ارادیت دینے کے متنازع قانون کی منظوری دے دی ہے۔صیہونی ریاست کی عرب اقلیت نے اس قانون کو نسل پرستانہ قرار دے کر مستر د کر دیا ہے۔