اسرائیلی فوج نے تین روزہ انسانی فائر بندی کے دوسرے روز اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ کسی پابندی کے بغیر معمول کی زندگی کی جانب لوٹنے کی ہدایت کی ہے۔
صہیونی فوج کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ داخلی محاذ کی کمان کی ہدایت کے مطابق ملک کے تمام حصوں رہنے والے اسرائیلی شہری بغیر کسی روک ٹوک معمول کی زندگی کی طرف لوٹ جائیں، تاہم اگر کبھی وارننگ سائرن بجائے جائیں تو اسرائیلی شہری اس سلسلے میں پہلے سے دی جانے والی ہدایات پر عمل کریں۔
اسرائیل ہوم فرنٹ نے گذشتہ ماہ غزہ کی سرحد کے ساتھ چالیس کلومیٹر کے اندر رہائش پذیر یہودی آبادکاروں کو بڑی تعداد میں ایک جگہ جمع ہونے سے منع کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وارننگ سائرن سنتے ہی زیر زمین بنکروں میں پناہ لیں تاکہ غزہ سے داغے جانے والے راکٹوں کے حملوں سے محفوظ رہیں۔
سنہ 1948 میں اسرائیل کے زیر قبضہ جانے والے عرب علاقوں کی متعدد بلدیات کے میئرز نے یہودی آبادکاروں کو زیر زمین پناہ گاہوں سے نکل کر معمولات زندگی دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسے پہلے جنوبی ریجن کے فوجی کمانڈر سامی ترجمان نے بھی یہودی آبادکاروں کو ایسی ہی ہدایت کی تھی۔
اسرائیل کے متفرق ذرائع ابلاغ میں بدھ کے روز ایسی اطلاعات شائع اور نشر ہوتی رہی ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ یہودی آبادکاروں نے نارمل زندگی شروع کرنے سے متعلق حکومتی ہدایات یہ کہتے ہوئے ماننے سے بطور احتجاج انکار کر دیا ہے کہ حکومت ان کے علاقے میں امن بحال کرانے میں ناکام ہے۔
مبصرین کے خیال میں متذکرہ فیصلے اور اسرائیلی فوج کی غزہ سے واپسی اور پھر جنوبی اسرائیل میں یہودی آبادکاروں کو نارمل زندگی شروع کرنے کی ہدایت اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ اسرائیل مصری دارلحکومت میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو ہر قیمت پر کامیاب کرانا چاہتا ہے۔
یہودی آبادکاروں کو اپنی آبادیوں تلے حماس کی سرنگوں کی موجودگی کا خوف دامن گیر ہے، اسے دور کرنے کے لئے اسرائیل نے اپنی فوج کی بڑی تعداد کو یہودی آبادیوں میں تعینات کر کے انہیں زیادہ حفاظت کا احساس دلانے کی کوشش کی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین