کییف – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) عالمی سلامتی کونسل میں 22 دسمبر 2016ء کو صہیونی ریاست کی فلسطین میں توسیع پسندانہ سرگرمیوں کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد کے بعد اسرائیل اور یوکرائن کے درمیان سفارتی کشیدگی ایک نئی شکل اختیار کرگئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز یوکرائنی حکومت نے کییف میں متعین اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا ہے۔ یہ احتجاج یوکرائنی وزیراعظم کے دورہ اسرائیل کو منسوخ کرائے جانے پر کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالنے پر یوکرائن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ تل ابیب یوکرائن کی طرف سے قرارداد کی حمایت کے بعد یوکرائنی وزیراعظم کا استقبال نہیں کرے گا۔اسرائیلی وزرات خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ کییف میں متعین اسرائیلی سفیر کو یوکرائنی وزارت خارجہ کے دفتر میں طلب کرکے احتجاج کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کییف میں تعینات اسرائیلی سفیر بیلوٹز کوفسکی کو طلب کرکے ان سے وضاحت طلب کی گئی کہ تل ابیب نے آئندہ ایام میں یوکرانی وزیراعظم فلودمیر گرویسمن کے طے شدہ دورے کو منسوخ کیوں کرایا ہے۔
ادھر ہفتے کے روز بھی اسرائیل کے ایک سینیر عہدیدار نے کہا تھا کہ وزیراعظم نیتن یاھو نے اپنے یوکرائنی ہم منصب گرویسمن کے دورہ تل ابیب کو منسوخ کرادیا ہے۔
صہیونی ریاست 22 دسمبر کو سلامتی کونسل میں یہودی توسیع پسندی کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کے خلاف سیخ پا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف قرارداد کی حمایت کرنے والے ملکوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔