مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں انسانی حقوق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والی چار سرکردہ سیاسی شخصیات کے اقامے حتمی طور پر منسوخ کردیے ہیں جس کے بعدوہ القدس کی شہریت کے حق سے محروم ہوگئے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کے ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے تین منتخب ارکان اسمبلی اور ایک سابق وزیر پر ریاست کے خلاف ’بغاوت‘ کا الزام عائد کیا ہے اور اس الزام کے تحت ان کے القدس کے اقامے حتمی طور پر منسوخ کردیے گئے ہیں۔فلسطینی قانون دان فادی القواسمی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر داخلہ اریہ درعی نے فلسطینی پارلیمنٹ کے القدس سے منتخب رکن محمد ابو طیر، احمد عطون، محمد طوطح اور سابق وزیر برائے القدس خالد ابو عرفہ کو اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینے پر بغاوت کا ملزمÂ قرار دیا ہے۔ اسی الزام کے تحت ان چاروں کے القدس کے اقامے منسوخ کرتے ہوئے ان کی القدس کی شہریت حتمی طور پر سلب کرلی ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں ایک نیا آئینی بل منظور کیا گیا تھا جس میں وزیر داخلہ کو بیت المقدس کے کسی بھی فلسطینی کی شہریت منسوخ کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
قبل ازیں ستمبر 2017ء میں اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینی ارکان پارلیمان کی القدس کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا تھا جس کے بعد آئین میں ترمیم کرکے وزیر داخلہ کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ جبÂ چاہیں کسی بھی فلسطینی کی بیت المقدس کی شہریت منسوخ کرسکتے ہیں۔
فلسطینی قانون دان، ارکان پارلیمان اور متاثرہ فلسطینی سائنسدانوں نے اسرائیلی وزیر داخلہ کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ چاروں فلسطینی شخصیات کو اسرائیل نے چند سال قبل اس وقت بیت المقدس سے بے دخل کردیا تھا جب وہ حماس کے پارلیمانی بلاک ’اصلاح وتبدیلی‘ کی ٹکٹ پر فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وہ غرب اردن میں عارضی طور پر قیام پذیر ہیں اور انہوں نے اپنی بے دخلی کے خلاف اسرائیلی عدالت میں اپیل کی تھی۔ گذشتہ برس عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا مگر اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے وہ فیصلہ یہ کہہ کر معطل کرادیا کہ اس حوالے سے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جا رہی ہے۔
اسرائیل حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے اور اس سے وابستہ سرکردہ فلسطینی شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔