(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی حکومت یورپی اقوام کی جانب سے اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں ملوّث گروپوں کے لیے امداد و حمایت کی تحقیقات کررہی ہے۔انھوں نے خاص طور پر فرانس کا حوالہ دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انھوں نے اتوار کو اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز کے موقع پر کہا ہے کہ ”ایک انکوائری سے فرانس سمیت یورپی ممالک کی جانب سے مختلف تنظیموں کو امداد ملنے کا پتا چلا ہے۔یہ تنظیمیں اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کررہی ہیں اور اسرائیل کے بطور ریاست وجود برقرار رکھنے کے بھی حق میں نہیں ہیں”۔نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اس تحقیقات کو مکمل کریں گے اور اس کے نتائج کو فرانسیسی حکومت کے حوالے کریں گے۔تاہم انھوں نے کسی تنظیم کا نام نہیں لیا ہے کہ فرانس یا دوسرے مغربی ممالک کس کس تنظیموں کو مالی امداد مہیا کررہے ہیں۔
البتہ انھوں نے فرانس کے گذشتہ جمعے کے ایک اعلان کا ضرور حوالہ دیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ وہ ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد مساجد کے لیے غیرملکی امداد پر عارضی پابندی لگانے پر غور کرے گا۔نیتن یاہو نے کہا:” ہم بھی ایسی تنظیموں کے لیے اس طرح کے عطیات کے بارے میں پریشان ہیں جو اسرائیل کے بطور ریاست وجود برقرار رکھنے ہی کے حق میں نہیں ہیں”۔
اسرائیلی عہدے دار غیرملکی حکومتوں کی جانب سے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے لیے مالی امداد و حمایت کی مذمت کرتے رہتے ہیں۔یہ تنظیمیں اسرائیل کی فلسطینیوں کے بارے میں پالیسیوں کی شدید ناقد ہیں۔
جولائی کے وسط میں اسرائیلی پارلیمان نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس میں حکومت کی ناقد بائیں بازو کی تنظیموں کو اس بات کا پابند کیا گیا تھا کہ وہ غیرملکی ریاستوں سے ملنے والے فنڈز کو ظاہر کریں۔
واضح رہے کہ اس وقت اسرائیل کو مغربی کنارے پر گذشتہ پچاس سال سے قبضہ برقرار رکھنے کی وجہ سے بائیکاٹ کی ایک عالمگیر تحریک کا سامنا ہے اور فلسطینی سرزمین پر قائم یہودی بستیوں کی مصنوعات کا بیشتر مغربی ممالک میں بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔بعض اسرائیلی عہدے دار اس مہم کو یہود مخالف قرار دے رہے ہیں۔