فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے متعدد اہم ارکان جن میں خواتین سر فہرست ہیں نے وزیراعظم کے ترجمان ڈیوڈ کیز کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کیز کے خلاف تحقیقات کے مطالبے میں شامل ہونے والوں میں خاتون رکن پارلیمنٹ ’کارین الحرار‘ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے امریکا میں متعین اسرائیلی سفیر رون ڈیرمر پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رون ڈیرمر کو ڈیوڈ کیز کے جنسی طرز عمل کے بارے میں معلومات تھیں مگر انہوں نے اس حوالے سے حکومت کو آگاہ نہیں کیا۔
سفیر کو مطلع کیا گیا
نیویارک ریاست سے امریکی سینٹ کے لیے نامزد امیدوار جولیا سالازار نے ڈیوڈ کیز پر پانچ سال قبل جنسی تشدد کا الزام عاید کیا۔’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی نامہ نگار ’شاینڈری رائس‘ نے بھی ڈیوڈ کیز کا ایک انٹرویو کیا تھا جس میں اس کا کہنا ہے کہ مسٹر کیز کے ساتھ ان کی ملاقات ’خوفناک‘ رہی۔ اس کے بعد سے اب تک ایسے 12 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں ڈیوڈ کیز پرخواتین کے ساتھ غیر مناسب اور غیراخلاقی برتاؤ کی شکایات کی گئی ہیں۔
دوسری جانب ڈیوڈ کیز نے تمام الزامات کو گمران کن اور من گھڑت قرار دیا ہے، تاہم امریکا میں متعین اسرائیلی سفیر ڈیر مرکا کہنا ہے کہ 2016ء کے آخرمیں انہیں ڈیوڈ کیز کے حوالے سے شکایات کے بارے میں معلومات ملی تھیں مگر انہوں نے اس پر کوئی کارروائی اس لیے نہیں کیوں کہ وہ سمجھتے تھے کہ ان پر الزامات جرم کی حد کو نہیں چھو رہے ہیں۔
ڈیوڈ کیز کی برطرفی کا مطالبہ
جُمعرات کواسرائیلی کنیسٹ کے چارارکان نے ڈیوڈ کیز کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ڈیوڈ کیز کا کہنا ہے کہ وہ الزامات کا سامنا کرنے کے لیے کچھ عرصہ تک کام سےرخصت لینا چاہتے ہیں۔ اس بیان کے چند منٹ بعد وزیر اعظم کے دفترسے ایک مفصل بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ڈیوڈ کیز کی درخواست سے قبل ہی اُنہیں رُخصت دے دی گئی ہے۔ یہ اسکینڈل ایک ایسے وقت میں سیاسی اور ابلاغی حلقوں کی توجہ کا مرکزبنا ہے جب دوسری جانب یہ خبریں بھی آ رہی تھیں کہ ڈیوڈ کیز کو اقوام متحدہ میں ڈانی ڈانون کی جگہ اسرائیل کا سفیر نامزد کیا گیا ہے۔
اخباری دفتر میں داخلے سے روک دیا گیا
اسرائیلی اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کی رپورٹ کےمطابق امریکا میں متعین اسرائیلی سفیر رون ڈیرمر کو ایک سینیر امریکی صحافی نے بتایاکہ ڈیوڈ کیز خواتین کے حوالے سے خطرناک شخص ہے۔
صحافی بریٹ اسٹیفنس جو ’وال اسٹریٹ جرنل‘ سے منسلک ہیں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دو نومبر 2016 کو اسرائیلی سفیر سےرابطہ کرکے اُنہیں خبردار کیا تھا کہ نیتن یاھو کے ترجمان ڈیوڈ کیز پر نظررکھی جائے کیونکہ وہ اسرائیلی حکومت کے دفتر میں کام کرنے والی خواتین کے لیے پریشانی کا موجب بن سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2013ء کو ڈیوڈ کیز کو ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے دفتر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ ادارے کے ملازمین کا کہنا تھا کہ کیز کی وجہ سے خواتین کو پریشانی کا سامنا ہوسکتا تھا۔ اسرائیلی سیاست دانوں بالخصوص اپوزیشن رہ نماؤں کی طرف سے وزیراعظم پر ڈیوڈ کیز کے طرز عمل کو نظرانداز کرنے کا الزام عاید کیا جا رہا ہے۔