فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اگر موشے یعلون ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دیتے ہیں اور وہ اپنے ساتھ موشے کحلون کی قیادت میں قائم ’’We All‘‘ نامی سیاسی جماعت اور سابق وزیر گیدعون ساعر کو ملاتے ہوئے سیاسی اتحاد تشکیل دیتے ہیں تو وہ 120 رکنی پارلیمنٹ میں 25 نشستیں جیت سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جماعت کو پارلیمانی انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سروے جائزے میں بتایا گیا ہے کہ اعتدال پسند اور مذہبی جماعتیں مل کر لیکوڈ کو پارلیمانی انتخابات میں شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں کیونکہ سبکدوش ہونے والے وزیردفاع موشے یعلون کی عوامی مقبولیت نیتن یاھو سے زیادہ ہے۔ آج اگر انتخابات ہوتے ہیں تو نیتن یاھو کی جماعت 30 کے بجائے 21 نشستوں پر آجائے گی جب کہ موشے یعلون اور ان کے اتحادیوں کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہو سکتی ہے۔
اسی طرح صہیونیت کیمپ جس کی پارلیمنٹ میں موجودہ نشستیں 24 ہیں کم ہو کر 11 پر آسکتی ہیں۔ فیوچر پارٹی 13 کے بجائے 11، جیوش ہوم 8 سے 10جب کہ آوی گیڈور کی اسرائیل بیتنا کی نشستیں بھی چھ سے آٹھ ہوسکتی ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھونے ’اسرائیل بیتنا‘ نامی شدت پسند سیاسی جماعت کو کابینہ میں شامل کرتے ہوئے اس جماعت کے لیڈر آوی گیڈور لائبرمین کو وزارت دفاع کا قلم دان سونپ دیا تھا۔ وزیراعظم نے آوی گیڈور کو یہ وزارت سونپنے کے لیے اپنی پارٹی کے سرکردہ لیڈر موشے یعلون کو اس عہدے سے ہٹا دیا جس پروہ دل گرفتہ ہوئے اور کچھ عرصے کے لیے سیاست سے ہی کنارہ کش ہو گئے ہیں۔ تاہم ان کے مقرب حلقوں کا خیال ہے کہ یعلون جلد ہی ایک نئی سیاسی جماعت کا اعلان کریں گے۔