(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں مجاھدین کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کے اہل خانہ نے صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاھو نے ان کے بیٹوں کو آزاد کرانے کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تل ابیب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مغوی فوجی ارون شاؤل کے اہل خانہ نے کہا کہ حکومت نے ان کے بیٹے کی بازیابی کے معاملے میں دانستہ لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حکومت اور مغویوں کی بازیابی کا معاملہ سنجیدگی سے حل کرنا چاہتی تو آج تک ارون شاؤن گھر پہنچ چکا ہوتا۔مغوی فوجی کے چچا زاد ارون میمی شاؤل نے کہا کہ ہمارا پورا خاندان شرمندہ ہے کیونکہ ہم نے اپنے بھائی کے بدلے میں ریاست کو ترجیح دی۔ مگر ریاست نے ہمیں فراموش کر دیا اور ہمارے بھائی کی بازیابی کے لیے کچھ نہیں کیا۔
ایک سوال کے جواب میں میمی شاؤل نے کہا کہ ان کے خاندان نے حکومت کی بات پر یقین کرتے ہوئے ارون شاؤل کو مردہ قرار دے دیا تھا مگر ہمیں ریاست کی جانب سے شرمندہ کیا گیا کیونکہ ارون زندہ ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پرمسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے دوران فلسطینی مجاھدین نے متعدد فوجیوں کو پکڑ لیا تھا جنہیں بعد ازاں جنگی قیدی قرار دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض فوجیوں کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا جو بعد ازاں ہلاک ہوگئے تھے۔ فلسطینی مجاھدین کی جانب سے مغوی فوجیوں کی تعداد چار بتائی گئی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا ان میں سے زندہ کتنے اور مردہ کتنے ہیں۔