(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے ایک بارپھر مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گذشتہ برس قاہرہ جاتے ہوئے نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغواء ہونے والے چار فلسطینیوں کی بازیابی اور ان کی باعزت رہائی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین ڈیموکریٹک سینٹر برائے انسانی حقوق کی جانب سے گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں مصر میں اغواء ہونے والے چار فلسطینیوں کی تصاویر اور ان کی رہائی کے مطالبات پرمبنی بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے۔مظاہرے کا اہتمام کرنے والی فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کئی ماہ قبل پراسرار طور پرغائب ہونے والے فلسطینی شہریوں یاسر زنون، عبداللہ ابو الجبین،حسین الزبدہ اور عبدالدائم ابو لبدہ کی بازیابی کے لیے تحقیقاتی کمیشن قائم کرے اور یہ بتایا جائے کہ یرغمال بنائے گئے فلسطینی کہاں ہیں۔
خیال رہے کہ 19 اگست 2015ء کو غزہ کی پٹی سے مصر جاتے ہوئے چار فلسطینیوں یاسر زنون، عبداللہ ابو الجبین، عبدالدائم ابو لبدہ اور حسین الزبدہ کو جزیرہ سینا کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے بس سے اتار کراغوا کرلیا تھا۔ ان کے بارے میں تاحال معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کہاں ہیں۔ کسی گروپ نے ان کے اغواء کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ بعض ذرائع یہ دعویٰ کرتے ہیں چاروں فلسطینیوں کو مصری انٹیلی جنس اہلکاروں نے یرغمال بنایا ہے تاہم قاہرہ حکومت اس حوالے سے مکمل خاموش ہے اور کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کررہی ہے۔
قبل ازیں ریڈ کراس کے مندوب ماماڈو سو نے غزہ کی پٹی میں مغوی فلسطینیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر فلسطینی شہریوں نے بتایا کہ وہ اپنے پیاروں کے انجام کے حوالے سے سخت پریشان ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ یرغمال بنائے گئے فلسطینیوں کو کہاں رکھا گیا ہے۔ مغویوں کے اہل خانہ نے مصرمیں اغواء کی اس کھلی واردات پرعالمی برادری کی طرف سے برتی جانے والی خاموشی پر بھی سخت نقطہ چینی کی گئی ہے۔
