عمرو موسیٰ نےغزہ اور مصر کے درمیان سرحدی گذرگاہ رفح کو غیر معینہ مدت کے لیے بند رکھنے کے فیصلے کی حمایت کی اور کہا کہ جب تک اس واقعے کے ذمہ داروں کا تعین نہیں کرلیا جاتا اس وقت تک رفح بارڈر کو بند رکھا جانا چاہیے۔ مصر کی جماعت اسلامی نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت صحرائے سینا میں فوجیوں کے قتل کے واقعے کے بعد صہیونی حکومت کے ساتھ سیکیورٹی سے متعلق معاہدوں پر نظرثانی کرے۔ جماعت اسلامی کی سیاسی پارٹی تعمیرو ترقی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیناء میں فوجیوں پر قاتلانہ حملے کے بعد سرحدوں کی سیکیورٹی مزید سخت بنانے کی ضرورت ہے۔ فوجیوں کے قتل کے بعد کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارےفوجیوں پر حملے میں اسرائیل ملوث ہے۔
مصر کے ایک دوسرے سابق صدارتی امیدوار اور سیاست دان حمدین صباحی نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیناء میں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اب ضروری ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحدوں کی نگرانی کے سابق معاہدوں پر ترمیم کی جائے کیونکہ سیناء میں مصری فوج کی تعداد میں کمی سے مصر کی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ خیال رہے کہ مصرمیں سابق صدر حسنی مبارک کے دور میں سنہ 1979ء میں اسرائیل کے ساتھ ایک امن معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت سیناء میں سیکیورٹی فورسز کی تعداد کو کم سے کم رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ معاہدے کے باوجود اسرائیل نے سیناء میں اپنی فوج کی تعداد میں کئی گنا اضافہ کردیا تھا جبکہ مصر کی جانب سےجزیرہ سیناء فوج کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین