لندن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) ذرائع ابلاغ نے مصدقہ ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ محمود عباس نے حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر اور اقوام متحدہ کی مساعی سے غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں ناکام بنا دی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اگلے روز محمود عباس نے دھمکی دی کہ وہ غزہ کی پٹی کو رقوم کی منتقلی روک دیں گے۔ انہوں نے حماس اور اسرائیل پر غزہ کی پٹی کو فلسطین کے دوسرے علاقوں سے الگ تھلگ کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا۔لندن سے شائع ہونے والے اخبار’الحیات‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں کرنے والی عرب اور عالمی قوتوں کو بتایا کہ وہ فلسطینی اراضی کے کسی ایک حصے پر حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کیا جاتا ہے تو ہم اسے سختی سے روکیں گے اور اسے ناکام بنائیں گے۔
فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کو ماہانہ 96 ملین ڈالر کی رقم فراہم کرتی ہے۔ اس میں سے 25 ملین ڈالر صرف صحت کے شعبے کے لیے دی جاتی ہے۔ اگر غزہ کی کوئی تنظیم اسرائیل کے ساتھ کوئی جنگ بندی معاہدہ کرتی ہے توغزہ کو دی جانے والی امداد بند کردی جائے گی۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عالمی سطح پر کسی ملک نے فلسطینی اتھارٹی کے متبادل رقم غزہ کی پٹی کو ادا کرنے کو تیار نہیں۔
فلسطینی اتھارٹی نے مصر کو بتایا کہ محمود عباس کی موافقت کے بغیر جنگ بندی پر کوئی مذاکرات نہیں کرے گی۔ فلسطینی اتھارٹی کی اولین ترجیح فلسطینیوں میں مصالحت ہے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ حال ہی میں مصری حکومت کے ایک وفد نے رام اللہ کا دورہ کیا اور محمود عباس سے ملاقات کی۔Â وفد نے محمودÂ عباس کو یقین دلایا کہ تنظیم آزادی فلسطین کے بغیر مصر غزہ میں جنگ بندی نہیں کرے گا کیونکہ پی ایل او ہی فلسطینیوں کی اصل نمائندہ ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کو بتایا گیا کہ اقوام متحدہ اور قبرص کو بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اراضی کے حوالے سے ہونے والا کوئی بھی معاہدہ اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ فلسطینی حکومت کے ساتھ ہوگا۔
ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی آئی ہیں کہ ایک عرب ملک نےÂ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا مسودہ تیار کیا ہے۔ مسودے کے تحت غزہ پر مسلط اسرائیلی پابندیوں کے بہ تدریج اٹھائے جانے اور غزہ اور قبرص کے درمیان بحری راہ داری کے قیام تجویز شامل ہے تاہم مصر نے بحری کوری ڈور کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔