بیروت (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) لبنانی مزاحمتی تنظیم ’حزب اللہ‘ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے مجرمانہ عالمی غفلت سے غزہ کو جنگ اور ناکہ بندی کے ذریعے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا تھا مگر امریکی اورصیہونی اپنی سازش میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جولائی 2006ء کی جنگ کی 12 ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں حسن نصرللہ کا کہنا تھا کہ صیہونی دشمن محصورین غزہ کی ثابت قدمی کے سامنے کنفیوز ہوچکا ہے جو بمباری کا جواب بمباری سے دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’صدی کی ڈیل‘ میں پورے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کی سازش کی گئی۔ یہ سازش اسرائیل کے خواب اور تمناؤں سے بھی بڑھ کر ہے تاہم صدی کی ڈیل کو عملی شکل دینے میں مشکلات کا سامنا ہوگا اور یہ عن قریب ناکامی سے دوچار ہوگی۔
حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کی کوئی تنظیم ، عہدیدار یا رہنما ’صدی کی ڈیل‘ پر دستخط کرنے اور اس کی منظوری کی ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اسرائیلی فوج سے طاقت ور ہے۔ ماضی کے برعکس اب اسرائیلی فوج حزب اللہ کے خلاف کوئی نئی جنگ شروع نہیں کرسکتی۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ سنہ 2006ء کی اسرائیل جنگ کے پیچھے امریکا کا ہاتھ تھا جو خطے میں قبضے کے خواب دیکھ رہا تھا مگر امریکا اور اسرائیل اپنی رعونت اور طاقت کے بے تحاشا استعمال کے باوجود اپنے مذموم عزائم میں ناکام رہے۔ ہم نے لبنان، غزہ اور شام میں صیہونیوں کو شکست دی۔ شام اور ایران نے ثابت قدمی سے صیہونی طاغوت کو ناک رگڑنے پر مجبور کیا۔