ہیگ ( فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت ( آئی سی سی) کے پراسیکیوٹرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے الزامات کی مکمل تحقیقات کریں ۔ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف بیش بہا ثبوت دستیاب ہیں ۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ریاض المالکی نے منگل کو آئی سی سی کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودا کو ’’ سفارشی حوالہ‘‘ بھی پیش کردیا ہے۔اس کی بنیاد پر ان کا دفتر اب ابتدائی تحقیقات سے آگے بڑھ سکتا ہے۔آئی سی سی کی چیف پراسیکیوٹر کا دفتر جنوری 2015ء سے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے جرائم کی ابتدائی تحقیقات کررہا ہے۔بین الاقوامی فوجداری عدالت کو اس کے قیام سے متعلق روم معاہدے پر دستخط کرنے والے 123 ممالک کی سرزمین پر جنگی جرائم ، نسل کشی اور انسانیت مخالف جرائم سے متعلق مقدمات کی سماعت کا اختیار حاصل ہے۔اسرائیل اس معاہدے میں شامل نہیں لیکن فلسطین اس کا حصہ ہے ،اس لیے فلسطینی سرزمین پر جرائم کے ارتکاب پر اسرائیلیوں کے خلاف مقدمات چلائے جاسکتے ہیں۔
عدالت کی چیف پراسیکیوٹر نے 2015ء میں فلسطین کی معاہدے میں شمولیت کے بعد غزہ اور غربِ اردن کے علاقے میں اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔اس کے بعد سے ابھی گلا مرحلہ شروع نہیں ہوا ہے۔
فلسطینی وزیر خارجہ کے سفارشی حوالے کے بعد اب اگلے مرحلے میں مکمل تحقیقات کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے پراسیکیوٹر کو کسی جج کی منظوری کی ضرورت نہیں۔ریاض المالکی نے کہا کہ ان کی درخواست کے بعد پراسیکیوٹرز کو 2014ء اور اس کے بعد جرائم کی تحقیقات کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔اس میں گذشتہ ہفتے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات بھی شامل ہیں ۔ان میں 60 سے زیادہ فلسطینی شہید اور کم سے کم تین ہزار زخمی ہوگئے تھے۔
ریاض المالکی نے آئی سی سی کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودا سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا :’’ عدالتی ریفرل کے ذریعے ہم یہ چاہتے ہیں کہ پراسیکیوٹر کا دفتر بلا تاخیر تمام جرائم کی تحقیقات کرے۔اگر فلسطینی متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کی جاتی ہے تو یہ انصاف سے انکار ہی قرار پائے گی‘‘۔
واضح رہے کہ معاہدۂ روم کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت ہیگ میں 2002ء میں قائم ہوئی تھی ۔جب کوئی ریاست اپنی علاقائی حدود میں انسانیت مخالف جرائم ، جنگی جرائم اور نسل کشی کے واقعات پر ذمے داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی تو پھر آئی سی سی مداخلت کرتی ہے اور اس کے پراسیکیوٹرز ایسے تشدد آمیز واقعات کی تحقیقات کے بعد ذمے داروں کا تعین کرتے ہیں ،پھر ان کے خلاف مقدمہ چلایا جاتا ہے اور قصور وار ثابت ہونے پرانھیں اس عدالت کے قانون کے مطابق سزا دی جاتی ہے۔