قاہرہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی کاز ( نصب العین ) ان کے ملک کی اولین ترجیح ہے۔ اس کا مقصد فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وہ منگل کے روز قاہرہ میں عرب لیگ کی کونسل کے ایک سو پچاسویں اجلاس کے آغاز پر تقریر کررہے تھے۔اس اجلاس میں تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور دوسرے حکام شرکت کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جب سعودی عرب نے مارچ میں ایک سو انچاسویں اجلاس کی صدارت کی تھی تو اس نے ایک مشترکہ عرب موقف ، عرب لیگ کے کردار کو آگے بڑھانے ، خطے میں سیاسی ، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں عرب ممالک کا ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
عادل الجبیر نے کہا:’’ فلسطینی نصب العین سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے۔وہ عرب امن اقدام کی بنیاد پر فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانا چاہتا ہے اور 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ( یروشلیم) ہو‘‘۔
انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سعودی عرب ایسے کسی بھی عمل کو مسترد کرتا ہے جس کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں تاریخی اور قانونی موقف کو محدود کرنا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے الظہران میں عرب لیگ کے انتیسویں سربراہ اجلاس کو یروشلیم سمٹ کا نام دیا تھا اور یہ دراصل اس بات کا عکاس تھا کہ ہم برادر فلسطینی عوام کے بارے میں اپنے دلوں میں کیا درد رکھتے ہیں۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے اس اجلاس میں امریکا کی جانب سے فلسطینی مہاجرین کی امدادی ایجنسی اُنروا کی مالی امداد کی کٹوتی پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس فیصلے سے پچاس لاکھ مہاجرین کی روزمرہ زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
اُنروا غربِ اردن ، غزہ کی پٹی ، اردن اورشام میں مہاجر کیمپوں میں رہنے والے ان لاکھوں فلسطینی مہاجرین کو خوراک اور بنیادی اشیائے ضروریہ مہیا کرنے کے علاوہ تعلیم اور صحت سمیت سماجی خدمات بھی مہیا کررہی ہے۔امریکا نے 31 اگست کو اُنروا کو امداد کے طور ہر دی جانے والی تیس کروڑ ڈالرز کی رقم کی کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔