(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے ایک فوجی کو فلسطینی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور انھیں گالم گلوچ کرنے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سات ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اسرائیلی فوجی نے زیر حراست افراد سے مختلف مواقع پر ناروا سلوک کیا تھا اور وہ ان الزامات میں قصور وار پایا گیا ہے۔بیان کے مطابق :”اسرائیل کی دفاعی فورسز (آرمی) ان انتہا پسندانہ واقعات کو اپنے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی نظر سے دیکھتی ہیں اور ان کی سختی سے مذمت کرتی ہیں”۔
بیان میں اس فوجی کے جرائم کا ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن رپورٹ کے مطابق اس فوجی نے دو مواقع پر زیر حراست فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا،انھیں گالیاں دی تھیں اوراس نے ایک فلسطینی کو برقی رو کے جھٹکے دینے کے عمل میں بھی حصہ لیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت نے ابھی ان انتہاپسندانہ واقعات میں ملوث دوسرے مشتبہ افراد کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں سنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلا واقعہ مزاحمتی سرگرمی کے الزام میں گرفتار ایک مشتبہ فلسطینی پر تشدد سے متعلق ہے۔اس کو اکتوبر میں غربِ اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں تشدد کے واقعات کے آغاز کے وقت گرفتار کیا گیا تھا۔دوسرا واقعہ اس سے ایک ہفتے کے بعد پیش آیا تھا اسرائیلی فوجیوں نے ایک اور فلسطینی کو دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ یکم اکتوبر 2015ء کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں چاقو حملوں اور تشدد کے دوسرے واقعات میں چھبیس اسرائیلی ،ایک امریکی ،ایک سوڈانی اور ایک ایریٹرین شہری ہلاک ہوچکا ہے۔اس دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کارروائیوں میں ایک سو چھیاسٹھ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔